Wednesday, April 23, 2025
Homesliderداعش سے تعلق کا الزام ، سعودی کا ترکی اور شام کی...

داعش سے تعلق کا الزام ، سعودی کا ترکی اور شام کی کمپنوں اور افراد کو بلیک لسٹ

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض: سعودی عرب نے دہشت گرد تنظیم  داعش سے تعلق کے الزام میں ترکی اور شام میں چھ بینکنگ کمپنیوں اور شخصیات کو بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے۔سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ریاستی سلامتی کے ادارے نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد کے لیے چھ ملکوں کے تعاون سے ترکی اور شام میں تین بینکنگ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ۔ ان کمپنیوں نے داعش تنظیم کو رقوم ٹرانسفر کی تھیں۔ ان میں ترکی اور شام کی الھرم اور الخالدی کمپنیاں شامل ہیں جبکہ تواصل کمپنی اورنجاۃ تنظیم برائے سماجی نگہداشت  شامل ہیں۔

سماجی تنظیم نجات کو داعش کی سرگرمیوں کی مدد کے لیے عنوان کے طور پر استعمال کیاجارہا تھا۔ایس پی اے کے مطابق الھرم صرافہ کمپنی، تواصل کمپنی، الخالد لصرافہ کمپنی، عبدالرحمن علی الاحمد الراوی، نجاۃ تنظیم برائے سماجی نگہداشت اور اس کے ڈائریکٹر سعید حبیب خان کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ داعش تنظیم کی مالی مدد اور سہو لتوں کی فراہمی میںیہ چھ نام نمایاں ہیں۔

ترکی اور شام میں تین مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں نے داعش تنظیم کے قائدین اور شام میں موجود اس کے جنگجوؤں کے لیے رقوم کی ترسیل میں کلیدی کردارادا کیا۔عبدالرحمن علی حسین الاحمد الراوی داعش کو مالی سہولتوں کی فراہمی میں بڑا نام ہیں۔ داعش نے ان کا انتخاب 2017 میں کیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نجاۃ تنظیم برائے سماجی نگہداشت کا ہیڈ کوارٹر افغانستان میں ہے۔اس کے ڈائریکٹر سعید حبیب خان نے خراسان میں داعش کی سرگرمیوں میں مدد اور ترسیل زر کے لیے تنظیم کو استعمال کیا۔

یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی مرکز نے 2017 میں اپنے قیام کے بعد سے دنیا بھر میں 60 سے زیادہ دہشت گرد شخصیتوں اور اداروں کے خلاف پانچ مرحلوں میں زمرہ بندی کا کام انجام دیا۔ اس کے تحت داعش اس کے متعلقین، القاعدہ، ایرانی پاسداران انقلاب، لبنانی حزب اللہ اور طالبان پر نظررکھی گئی۔

انسداد دہشت گردی فنڈنگ مرکزنئی زمرہ بندی کے توسط سے مزید اداروں اور شخصیتوں کو بلیک لسٹ کرے گاتاکہ داعش کی فنڈنگ کو معطل کیا جاسکے اور مختلف عنوانوں سے کی جانے والی سرگرمیوں کی صلاحیت تباہ کی جا سکے۔انسداد دہشت گردی جرائم و فنڈنگ کے قانون کے بموجب ان اداروں اورشخصیتوں کے تمام اثاثے منجمد کردیے جائیں گے جبکہ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ لین دین جرم تصور ہوگا۔