نئی دہلی :صدر جمہوریہ رام ناتھ کوئند نے جمعرات کو مسلم خواتین (شادی کے حق کے تحفظ) بل 2019(تین طلاق بل) کو منظوری دے دی۔جس سے یہ قانون بن گیا۔
اس سے پہلے یہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس ہواتھا۔اسے 25جولائی کو لاک سبھا میں جبکہ 30جولائی کو راجیہ سبھا میں پاس کیا گیا تھا۔لوک سبھا میں اس بل کے حق میں 303اور بل کی مخالفت میں 82 ووٹ پڑے تھے۔اور راجیہ سبھا میں اس کی حمایت میں 99اور مخالفت میں 84ووٹ دالے گئے تھے۔اس سے پہلے اپوزیشن نے اس بل کو راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا،جسے منظوری نہیں ملی تھی۔
ستمبر 2019کے بعد سے تین طلاق کے آنے والے سبھی معاملوں کی سماعت اسی قانون کے تحت کی جائے گی۔اور تین طلاق دینے والوں کو تین سال کی قید اور جرمانے کی سزا دینے کا التزام ہے۔ساتھ ہی جس خاتون کو تین طلاق دیا گیا ہے،اس کے بچوں کے اخراجات کے لئے ملزم کو ماہانہ گزارا بھتہ بھی دینا ہوگا۔زبانی،الیکٹرونک یا کسی بھی ذرائع سے طلاق بدعت یعنی تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تین طلاق دینے والے کے خلاف صرف متاثرہ،اس سے خونی رشتہ رکھنے والے اور شادی سے بنے اس کے رشتہ دار ہی ایف آئی آر درج کرا پائیں گے۔شوہر کو مجسٹریٹ کے زریعہ ضمانت مل سکتی ہے۔متاثرہ کو سننے کے بعد مجسٹریٹ کو معقول شرطوں پر صلح کرانے کا بھی حق دیا گیا ہے۔