Sunday, June 8, 2025
Homeبین الاقوامیدنیا کے 53 ممالک غذائی بحران کا شکار،یمن اورافغانستان شدید متاثر

دنیا کے 53 ممالک غذائی بحران کا شکار،یمن اورافغانستان شدید متاثر

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔ دنیا اس وقت بھوک کی افلاس سے پریشان ہے اور اقوام متحدہ نے اس خصوص میں اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کردی ہے اورکہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں، تنازعات اور اقتصادی عدم استحکام کے باعث گزشتہ برس کے دوران دنیا بھر میں 11 کروڑ 30 لاکھ افراد شدید غذائی بحران کا شکار ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک و زراعت نے غذائی بحران سے متعلق عالمی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں 53 ممالک غذائی بحران کا شکار ہوئے جن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں یمن، جمہوریہ کانگو اور افغانستان شامل ہیں اور انہیں امدادی خوراک کی فوری ضرورت ہے۔  2018 مسلسل تیسرا سال تھا جس کے دوران خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ رہی ، تاہم 2018 کا سال 2017 کے مقابلے میں کسی قدر بہتر رہا۔ 2017 میں شدید غذائی بحران میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد 12 کروڑ 40 لاکھ تھی۔

جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ ممالک خشک سالی اور سیلاب جیسی موسمیاتی تبدیلیوں سے نسبتاً کم متاثر ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کو بھی خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ میانمار میں فوجی کارروائیوں سے اپنی جان بچانے کے لئے بنگلہ دیش فرار ہونے والے سات لاکھ کے لگ بھگ روہنگیا مسلمانوں کو غذائی بحران کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ جنگ سے متاثرہ ملک شام سے بھی بہت سے افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جنہیں خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ عالمی ادارہ خوراک و زراعت نے مزید کہا کہ وینزویلا میں جاری سیاسی اور اقتصادی بحران کے باعث بھی بڑی تعداد میں لوگوں کی جانب سے نقل مکانی کرنے اور پناہ گزین بننے کا خدشہ موجود ہے۔ خوراک کے بحران کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلیاں، قدرتی آفات اور افراط زر اس کا بنیادی سبب ہیں۔ رپورٹ میں غذائی قلت دور کرنے کے لئے مناسب منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ غذائی وسائل کی ترسیل کے لئے ترجیحات کو بہتر انداز میں ترتیب کرنے ضرورت ہے۔