Wednesday, April 23, 2025
Homesliderدوباک کی شکست سے کے سی آر کے تیسرے محاذ کا خواب...

دوباک کی شکست سے کے سی آر کے تیسرے محاذ کا خواب چکنا چور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ دوباک ضمنی انتخاب کے غیر یقینی نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ ٹی آر ایس کے چیف اور چیف منسٹر  کے سی آر کا 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل تصور کیا گیا غیر بی جے پی غیر کانگریس فیڈرل فرنٹ کے بارے میں اپنے خیال کو آگے بڑھانے کا خواب متاثر ہونا  ہے۔ منگل کی صبح تک سیاسی حلقوں میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ کے سی آر بہار میں آر جے ڈی کی زیرقیادت گرینڈ الائنس لہر پر سوار ہوکر قومی سیاست میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے تاہم  تلنگانہ سمیت مختلف ریاستوں کے انتخابی نتائج میں بی جے پی کی لہرنے  توراست کے سی آر کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

 پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کے بعد کے سی آر نے بی جے پی کے خلاف علاقائی جماعتوں کو ایک ساتھ لاکر اپنے فیڈرل فرنٹ (تیسرا محاذ) کو زندہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی، کیونکہ  وہ یہ توقع کر رہے تھے کہ بی جے پی والی این ڈی اے کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور بہار میں علاقائی پارٹی آر جے ڈی اقتدار میں آئے گی۔ ٹی آر ایس حلقوں میں یہ شدید بحث چل رہی تھی کہ کے سی آر نے لگ بھگ اپنے بیٹے اور پارٹی کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کو تلنگانہ  کی لگام دینے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ بہار اسمبلی انتخابات کے بعد قومی سیاست پر زیادہ توجہ دینے کے موقف میں آسکے۔

تاہم  کے سی آر کے ان تمام منصوبوں کو بہار اور دیگر ریاستوں کے نتائج نے شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ ذرائع کے بموجب کے سی آر کو اب تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی ہوگی تاکہ تلنگانہ میں بی جے پی کو مزید آگے بڑھنے سے روکا جائے ۔اگر 2023 کے اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو اقتدار برقرار رکھنا ہے تو اسے اب اپنے ہی گھر میں پارٹی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ کے سی آر کے پاس قومی سیاست میں ابھرنے کے لئے وقت باقی نہیں رہے گا۔ٹی آر ایس کو اب یہ یقینی بنانا ہوگا کہ دوباک  میں بھگوا پارٹی کی حیرت انگیز کامیابی تلنگانہ میں گلابی پارٹی کے متبادل کی واضح آمد کی طرح کوئی آواز نہیں اٹھائے گی  بلکہ یہ محض ایک اتفاق تھا ۔

کے سی آر کا پہلا اور سب سے اہم کام جنوری 2021 میں ہونے والے جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے پارٹی کو لنگر انداز کرنا ہے۔ اگرچہ کے سی آر نے دسمبر میں جی ایچ ایم سی انتخابات میں آگے بڑھنے کی بات کی تھی تاہم پارٹی ذرائع نے دوباک  شکست کے نتیجے میں اس امکان کو مسترد کردیا۔ دوباک میں اپنی فتح سے مسرور بی جے پی ، ٹی آر ایس کے لئے ایک مشکل چیلنج کھڑی کر سکتی ہے۔ ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کے آر سی کے خیال میں ٹی آر ایس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے وقت مناسب نہیں ہے تو کے سی آر کچھ مہینوں تک جی ایچ ایم سی انتخابات کو ملتوی کرنے سے بھی دریغ نہیں کرسکتے ہیں۔

کے سی آر کے پاس مارچ 2021 میں مقرر ورنگل اور کھمم میونسپل کارپوریشنوں کے لئے انتخابات کے لئے پارٹی تیار کرنے کا بھی کام ہے۔ آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کے لئے فتح کو یقینی بنانا باقی ہے۔ کے سی آر کے لئے  یہ بات اہم ہے کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کا کوئی متبادل نہیں ہے اس کو ختم کرنا ہے ۔

 کے سی آر کے لئے نئے سال 2021 کے انتخابات ہی ٹی آر ایس کے سیاسی تسلط کو ظاہر کرنے کا واحد ذریعہ ہیں کیونکہ یہ تلنگانہ میں 2023 دسمبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل آخری انتخابات ہوں گے۔