Monday, April 21, 2025
Homesliderدوباک کے بعد بی جے پی کی نظریں حیدآباد پر

دوباک کے بعد بی جے پی کی نظریں حیدآباد پر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ دوباک ضمنی انتخابات میں غیر متوقع کامیابی کے بعد بی جے پی نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی ) انتخابات پر اپنی توجہ مرکوزکرلی ہے اور اب وہ یہاں برسر اقتدار جماعت ٹی آر ایس اور مقامی جماعت ایم آئی ایم کو شکست دینے کی تیاریاں شروع کرچکی ہے اور بی جے پی کو یقین ہے کہ دوباک میں جس طرح لہر بی جے پی کے حق میں دیکھی گئی اسی طرح میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں بی جے پی کا مظاہرہ چونکا دینے والا ہوگا اور تلنگانہ کے داراحکومت حیدرآباد میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑھے گی۔

 دوباک میں بی جے پی امیدوار رگھونندن راؤکی کامیابی کے بعد قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی ارکان کی تعداد اب 2 ہوچکی ہے کیونکہ اس سے قبل متنازعہ لیڈر راجہ سنگھ بی جے پی کی اسمبلی میں واحد نمائندگی کرتے رہے ہیں لیکن وہ اپنے کاموں کے ذریعہ تلنگانہ اور خاص کر حیدرآباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پارٹی کے موقف کو بہتر بنانے میں موثر رول ادا نہیں کرسکے۔ رگھونندن راؤ جو پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہیں اور انتخابی سیاست میں طویل تجربہ رکھتے ہیں لہذا اسمبلی میں ان کی موجودگی کو بی جے پی اپنے لئے نیک شگن مان رہی ہے اور اسے امید ہے کہ نو منتخب قائد تلنگانہ میں بی جے پی کی ساکھ کو بہترین شکل دے سکتے ہیں۔

 یہی وجہ ہے کہ جی ایچ ایم سی انتخابات پر توجہ مرکوز کی اور اپنا مقصد حاصل کرنے کےلئے پارٹی نے اپنا پہلا حربہ استعمال بھی کرلیا ہے ۔ دریں اثناء بی جے پی کے ریاستی صدر بی سنجے کمار نے ارباب مجاز پر الزام عائدکیا کہ شہر میں 63 وارڈز کی فہرست رائے دہندگان سے ہندو رائے دہندوں کے نام ہٹادئے ہیں تاکہ ٹی آر ایس اور مجلس کی کامیابی کی کو یقینی بنایا جاسکے۔ بی سنجے کمار نے چیف منسٹر چندرا شکھر راو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گریٹر حیدرآباد انتخابات میں ہندو رائے دہندوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ حیدرآباد میں بی جے پی کامیابی کے خوف سے مجلس اور ٹی آر ایس نے فہرست رائے دہندگان میں تحریف کی ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا ہے کہ ایسے بلدی ڈیویژنس جہاں اکثریتی طبقہ کی تعداد زیادہ تھی وہاں اکثریتی طبقہ کو اقلیت میں تبدیل کردیا گیا۔