Monday, April 21, 2025
Homeٹرینڈنگدودھ کے غیر معیاری ہونے کا نیا انکشاف

دودھ کے غیر معیاری ہونے کا نیا انکشاف

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ بازار میں دستیاب ہونے والے دودھ جس میں کئی عالمی شہرت یافتہ برانڈز بھی شامل ہیں ان میں تقریباً 40 فیصد کمپنیوں کے دودھ مقرر کردہ معیار پر پورا نہیں اترتے ہیں۔ ایف ایس ایس اے آئی کی جانب سے کئے جانے والے تحقیقی مطالعہ کے بعد جو اعدادوشمار جاری کئے گئے ہیں، اس میں 37.7 فیصد دودھ کے نمونے معیار کیلئے مقرر کردہ شرائط کی تکمیل میں ناکام ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں صحت کیلئے محفوظ ترین دودھ کا جو معیار مقرر کیا گیا ہے اس میں بھی 10.4 فیصد نمونے کامیاب نہیں ہو پائے ہیں جبکہ 4.8 فیصد ایسے نمونے بھی شامل ہیں جوکہ صحت کیلئے نقصاندہ دودھ کے زمرہ میں شامل ہوتے ہیں۔ ملاوٹی دودھ کے معاملہ میں 12 فیصد نمونے غیرمعیاری قرار دیئے گئے ہیں۔ سب سے تشویشناک حقیقت یہ ہیکہ ناقص اور صحت کیلئے مضر دودھ کی زیادہ قسمیں اور اس سے متاثر ہونے والی ریاستوں میں تلنگانہ سرفہرست ہے جس کے بعد مدھیہ پردیش اور کیرالا کا نمبر ہے۔

ایف ایس ایس اے آئی نے مئی اور اکٹوبر 2018ءمیں 1,103 شہروں سے 6,432 دودھ کے نمونے حاصل کئے تھے تاکہ ان کی جانچ کی جاسکے لیکن ان میں 40.5 فیصد مصنوعی طور سے تیار کیاجانے والا دودھ تھا اور باقی کا خالص دودھ کے ذریعہ فراہم کئے جانے والے نمونے تھے۔ ان نمونوں کو جب مقرر کردہ معیار کے تناظر میں جانچا گیا تو اس میں تقریباً 40 فیصد دودھ کے نمونے مقرر کردہ معیار میں کامیابی حاصل نہیں کرپائے۔

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈس اتھاریٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے سی ای او پون اگروال نے یہ تحقیقی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ذہنوں میں یہ شبہات پائے جاتے ہیں کہ دودھ میں پانی ملایا جاتا ہے لیکن مذکورہ تحقیقی رپورٹ کے نتائج نے مزید تشویشناک پہلو کو اجاگر کیا ہے جس میں ملاوٹ سے کہیں زیادہ دودھ کا معیار ہی مقرر کردہ پیمائش میں کامیاب نہیں ہو پایا ہے۔