نئی دہلی ۔ ہندوستان کے سابق کپتان سنیل گواسکر نے مہندرسنگھ دھونی کی اس سال کے آخر میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم کے سرپرست کے طور پر تقرر پر خوشی کا اظہار کیا ہے تاہم لیجنڈ کرکٹر نے خبردار کیا کہ حکمت عملی اور ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے دھونی اور ہیڈ کوچ روی شاستری کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے۔بی سی سی آئی نے گزشتہ رات آئندہ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم کا اعلان کیا ہے ۔
کچھ حیران کن انتخابات ہوئے ہیں لیکن سابق لیجنڈ کپتان دھونی کے بطور سرپرست(منٹر ) ایک حیران کن فیصلہ ہے۔ گواسکر نے اس ضمن میں میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی (دھونی) قیادت میں ہندوستان نے 2011 کا ورلڈ کپ جیتا اور اس سے چار سال پہلے ہندوستان نے 2007 کا ٹی 20 ورلڈ کپ جیتا۔ یہ یقینی طور پر ہندوستانی ٹیم کو فائدہ پہنچانے والا فیصلہ ہے۔انہوں نے مزید ایک مثال لی جب انہیں 2004 میں ہندوستانی ٹیم کا مشیر مقرر کیا گیا تھا تو ۔ اس وقت (اس وقت کے ہیڈ کوچ) جان رائٹ تھوڑا گھبرائے ہوئے تھے ، انہوں نے شاید سوچا کہ میں ان کی جگہ لینے جا رہا ہوں لیکن روی شاستری جانتے ہیں کہ ایم ایس دھونی کو کوچنگ میں بہت کم دلچسپی ہے۔
گواسکر نے کہا روی شاستری اور ایم ایس دھونی کی اگر شراکت داری اچھی چل جائے تو ہندوستان کو اس سے بہت فائدہ ہوگا لیکن اگر حکمت عملی اور ٹیم کے انتخاب پر اختلاف ہوتے ہیں تو ٹیم پر تھوڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ ایم ایس دھونی کا تقرر خودٹیم کے لیے بہت بڑا فرق پیدا کرے گا ۔ ان کے پاس بہت زیادہ تجربہ ہے وہ سب کچھ جانتے ہیں ۔ ایم ایس دھونی سے بڑا اور تباہ کن کھلاڑی نہیں تھا جب وہ بین الاقوامی کرکٹ میں سرگرم تھا۔ ایم ایس دھونی کے تقرر ہندوستان کے لیے اچھی خبر ہے لیکن میں صرف دعا کر رہا ہوں کہ کوئی تصادم نہ ہو۔ گواسکر نے یہ بھی کہا کہ انہیں شک ہے کہ کیا سینئر اسپنر روی چندرن اشون کو پلیئنگ الیون میں شامل کیا جائے گا۔ اشون جس نے جولائی 2017 سے ٹی 20 بین الاقوامی مقابلہ نہیں کھیلا ،اس کو یوزویندر چہل اور کلدیپ یادو کی طرح ٹیم میں شامل کیا گیا۔