ممبئی ۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے شاندار ماضی اور رشپھ پنت کے ممکنہ شاندار مستقبل کے تناظر میں کل یہاں کھیلا جانے والا آئی پی ایل کا مقابلہ عوام کیلئے دلچسپی کا موضوع بنا ہوا ہے جیسا کہ ہفتہ کو چینائی سوپرکنگس اور دہلی کیپٹلس کے درمیان مقابلہ مقرر ہے جس میں چینائی کی قیادت مہندر سنگھ دھونی کررہے ہیں تو دوسری جانب دہلی کے کپتان پنت بنے ہیں۔ گذشتہ برس دہلی نے متحدہ عرب امارات میں خطابی مقابلہ کھیلا تھا جہاں اسے دفاعی چمپئن ممبئی کے خلاف شکست ہوئی تھی تو دوسری جانب تین مرتبہ کی چمپئن چنائی کا گذشتہ سیزن انتہائی مایوس کن رہا اور وہ آئی پی ایل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ناک آؤٹ مرحلہ میں رسائی حاصل نہیں کرپائی تھی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین پنت کو دہلی کے مستقل کپتان شریاس ایئر کے زخمی ہوکر ٹورنمنٹ سے باہر ہونے کے بعد کپتان بنایا گیا ہے۔
کل کے مقابلہ میں دھونی کی تجربہ کار قیادت اور پنت کی جارحانہ قیادت کے درمیان بھی مقابلہ رہے گا۔ پنت نے اس مقابلہ کے ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ میرا بحیثیت کپتان پہلا مقابلہ ماہی بھائی (ایم ایس دھونی) کی ٹیم کے خلاف ہیں اور میرے لئے یہ ایک تجربہ حاصل کرنے کا بہترین موقع ہوگا۔ نیز میں نے جو کچھ بھی دھونی سے سیکھا ہے، اسے بروئے کار لانے کے علاوہ اپنے منصوبہ کو بھی استعمال کروں گا۔ دہلی کا بیٹنگ شعبہ انتہائی طاقتور ہے جیسا کہ اسے تجربہ کار شکھردھون، اجنکیا رہانے کے علاوہ جارحانہ پرتھوی شا کی خدمات دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی کو پہلی مرتبہ اب آسٹریلیائی سابق کپتان اسٹیواسمتھ کا ساتھ بھی دستیاب ہے۔ دھون جنہوں نے 2020ءکے سیزن میں 618 رنز اسکور کرنے کے علاوہ انگلینڈ کے خلاف منعقدہ ونڈے سیریز میں بھی شاندار بیٹنگ کی ہے۔ نیز میڈل آرڈر میں کپتان پنت کی بیٹنگ بھی توجہ کا مرکز ہوگی۔ آل راونڈروں کی فہرست میں اسے مارکس اسٹونس، شمرون ہٹمائر اور سیم بلنگس کی خدمات بھی دستیاب ہے لیکن قطعی 11 کھلاڑیوں میں صرف 4 بیرونی کھلاڑیوں کو شامل کرنے کا لازمی قاعدہ بھی موجود ہے۔
بولنگ شعبہ میں اسے جنوبی افریقہ کی فاسٹ بولروں کی جوڑی ربادا اور نورٹ جے کی خدمات بھی دستیاب ہے لیکن یہ دونوں کھلاڑی 7 دنوں کا لازمی قرنطینہ مکمل کررہے ہیں لہٰذا وہ پہلے مقابلہ میں شرکت نہیں کرپائیں گے۔ ایشانت شرما، اومیش یادو اور کریس ووک کی موجودگی بھی اس کے بولنگ شعبہ کو مضبوط بناتی ہے۔ دوسری جانب چینائی سوپرکنگس کیلئے سریش رائنا کی واپسی بھی کافی اہم ہے جس کے ذریعہ اس کا ٹاپ آرڈر مضبوط ہوگا۔ علاوہ ازیں فاف ڈوپلیسی، امباٹی رائیڈو، رٹوراج گائیکواڈ بھی اس کے بیٹنگ شعبہ کے اہم نام ہیں۔ بولنگ شعبہ میں شردل ٹھاکر، دیپک چہر، رویندر جڈیجہ، معین علی کی موجودگی اسے مضبوط بناتی ہے۔ مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت اور بیٹنگ اس مرتبہ کافی اہم ہوگی کیونکہ گذشتہ برس وہ بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ نہیں کرپائے تھے اور مسابقتی کرکٹ سے طویل عرصہ تک دور رہنے کے بعد بہتر مظاہرہ کرنا آسان نہیں ہوتا ہے۔