Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگدہشت گردی کے نئے قانون کے خطرناک نتائج کا خدشہ

دہشت گردی کے نئے قانون کے خطرناک نتائج کا خدشہ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ راجیہ سبھا میں زیادہ تر اپوزیشن اراکین نے قانون کے خلاف سرگرمی(روک تھام) ترمیمی بل2019 کے التزامات کے غلط استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی یا مجلس قائمہ کو بھیجنے کی اپیل کی ہے ۔ ایوان میں اس بل پر جمعہ کو شروع ہوئی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ای کریم نے کہا کہ اس کے التزاموں کے غلط استعمال کے پورے خدشات ہیں۔اس کے پیش نظر ان کی پارٹی اس کی مخالف کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک پولیس انسپکٹر کے عہدے کے افسر کو کسی بھی ریاست میں جاکر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کا حق دیا جانا سب سے خطر ناک التزام ہے ۔

راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ اس بل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے کچھ التزام بہت ہی خوفناک ہیں۔ حراست میں پوچھ تاچھ کا اختیار جانا بھی خطرناک ہے ۔کسی کو بھی دہشت گرد بتاکرگرفتار کرنے کے اختیار کا غلط استعمال ہوگا۔ پہلے بھی اس طرح کے قانون کا غلط استعمال ہوا ہے ۔ڈی ایم کے کے پی ویلسن نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔دہشت گردی نے نمٹنے کی ضرورت ہے لیکن کسی پولیس انسپکٹر کے عہدے کے افسر کو اتنے اختیارات دئے جانے کے نتیجے خطرناک ہوسکتے ہیں۔اس سے آئینی حقوق کا غلط استعمال ہوگا۔

پی ڈی پی کے میر محمد فیاض نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس طرح کے قانون کا اب تک سب سے زیادہ غلط استعمال جموں وکشمیر میں ہوتارہا ہے ۔ریاست کے سینکڑوں نوجوان ملک کی مختلف جیلوں میں بند ہیں اور 20 سے 25 سال کے بعد انہیں بے قصور بتاکر رہا کیا جاتا ہے تب تک ان کا پورا خاندان بکھر چکا ہوتا ہے ۔انہوں نے اس بل کوسلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں ابھی فوج کے 25 ہزاراوربھیجنے کی خبریں آرہی ہیں اور اس سے ریاست کے لوگ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔

نامزدرکن کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ اس بل کے التزاموں کا غلط استعمال ہونے کا پوراخدشہ ہے کیونکہ اب تک ایسا ہی ریکارڈ رہا ہے ۔اس کا بہت خطرناک اثرہوگا اور اس قانون میں یہ ترمیم غیر آئینی بھی ہے ۔عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قانونوں کا غلط استعمال ہونے کی ایک پوری تاریخ ہے ۔ باربار اس کا غلط استعمال ہوا ہے ۔اس کے التزام آئینی ڈھانچے کے خلاف بھی ہیں۔آئی یو ایم ایل کے عبدالوہاب نے کہا کہ ہرکوئی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس قانون کے التزام کے خطرناک حد تک غلط استعمال ہونے کا خدشہ ہے ۔ اس کے پیش نظر اسے سلیکٹ کمیٹی کوبھیجا جانا چاہئے ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے ونے وشوم نے بھی اس کی مخالفت کی۔

بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر نے کہا کہ ہرکوئی دہشت گردی کے خلاف ہے اور ان کی پارٹی صرف حکومت سے یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ اس قانون کے التزاموں کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔تیلگو دیشم پارٹی کے کنک میڈلا رویندرکمار نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی حمایت کرتی ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف ہے ۔وائی ایس آرکانگریس کے وجے سائی ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی دہشت گردی کے خلاف ہے اور یہ قانون ملک کے مفاد میں ہے ۔ نامزد رکن سوپن داس گپتا نے کہا کہ دہشت گردوںکو دانشورانہ سطح پر حمایت کی جانی بہت ہی خطرناک ہے ۔انہوں نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے پاک ملک کے لئے اس طرح کے قانون کی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جب کانگریس اور یوپی اے نے اس بل کو پیش کیا اور ترمیم لائی گئی، ہم نے اس کی حمایت کی لیکن کانگریس نے ہماری ترمیم کی مخالفت کی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہم سخت سے سخت قانون کی حمایت کرتے ہیں۔ امیت شاہ نے کانگریس کے دگوجے سنگھ کے ان الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمجھوتہ دھماکہ معاملے ،مکہ مسجد ،اجمیر شریف معاملے میں مودی حکومت نے ملزمین کا بچاؤکیا اور انہیں آزاد کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان سبھی معاملوں میں چارج شیٹ کانگریس کے دور اقتدار میں دائرکی گئی اور عدالت نے سماعت کے بعدانہیں رہاکیا۔ملزمین کو سیاسی اغراض کی بنا پرگرفتارکیاگیا تھا۔ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور امریکہ ،چین ،پاکستان ،یورپی یونین کے ملکوں کے علاوہ اقوام متحدہ نے بھی فردواحدکوبھی دہشت گرد قرار دینے کا قانون بنایا ہے ۔اس لئے اپوزیشن کو مخالفت نہیں کرنی چاہئے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک شخص سے ہی تنظیم بنتی ہے اورکسی تنظیم کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مطلب اس تنظیم کے شخص کا اس میں شامل ہونا ہے ،اس لئے ہم نے تنظیم کے علاوہ فرد واحد کو بھی دہشت گرد قرار دینے کا قانون بنایا ہے ۔

اس سے پہلے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم اورکانگریس کے دگوجے سنگھ نے بھی اس بل کی دو ترمیمات کی پرزور مخالفت کی۔ چدمبرم نے کہا کہ کانگریس اوریوپی اے نے جملہ 6 مرتبہ یہ بل پیش کیا ہے اور ترمیم کی ہیں، اس لئے وہ دہشت گردی کی مخالفت میں ہیں لیکن اس بل میں ایک خطرناک بات یہ ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ حکومت کو یقین ہوتا ہے تو وہ کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دے سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ خطرناک التزام ہے اور فرد واحد کی آزادی کو چھیننے والا ہے، اس لئے عدالت اسے مسترد کردے گی کیونکہ یہ آئین کی مخالفت میں ہے اور ایک شخص کے بنیادی حقوق کو چھینا نہیں جاسکتا۔