چنئی: تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے ریاستی چیئرمین ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی میں پر امن احتجاج کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالر اور جامعہ کوآرڈنیشن کمیٹی ( جے سی سی ) کی میڈیا کو آر ڈنیٹر صفورا زرگر پر مختلف جھوٹے الزامات لگا کر انہیں انسداد دہشت گردی (یو اے پی اے)قانون کے تحت گرفتار کرکے دہلی تہار جیل میں بند کردیا گیا ہے۔ 27سالہ صفورا زرگر کی شادی کو 19ماہ ہوئے ہیں اورجب انہیں گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت وہ 3ماہ کی حاملہ تھیں ۔ حال ہی میں بی بی سی نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ دہلی کی تہاڑ جیل میں مقید طالبہ صفورا زرگرکو جیل میں مناسب طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے وہ تشویشناک حالت میں ہیں ۔
تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے ریاستی چیئرمین ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوویڈ کی وجہ سے کرفیو نافذ ہے اور اس دوران مرکزی حکومت نے اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں سے انتقام لینے کے مقصد سے متعدد مسلمانوں کو گرفتار کرکے انہیں مختلف جھوٹے الزامات کے تحت جیل میں بند کردیا ہے ۔ ہندوستان کی آئین کی دفاع کیلئے جمہوری طریقے سے لڑنے والے لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کرنے والی انہیں جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کرنے والے مرکزی حکومت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ امریکہ کی سب سے قدیم تنظیم امریکن بار اسوی ایشن نے ہندوستانی حکومت کو بتایا ہے کہ صفورا زرگر کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرکے جیل بھیجا گیا ہے اور اسی طرح ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھی صفورا زرگر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ لہذا ، تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ تہاڑ جیل میں بند 4ماہ کی طالبہ صفورا زرگر کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر فوری طور پر رہا کرے ۔