نئی دہلی۔ ہندوستان اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کی فوری حوالگی کے لیے ملیشیا سے بات چیت جاری رکھے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا حکومت ہند نے نائیک کی حوالگی کے لئے ملیشیا حکومت سے رسمی درخواست کی ہے ۔ ہم ملیشیا سے اس سلسلے میں بات چیت جاری رکھیں گے ۔ کمار نے کہا کہ ہندوستان کا بہت سے ممالک کے ساتھ حوالگی معاہدہ ہے اور بہت سے ممالک نے اس معاہدے کے تحت مطلوبہ افرادکو ہندوستان کے حوالہ بھی کیا ہے ۔ہندوستان کے نظام عدل پر کبھی بھی آنچ نہیں آئی ہے ۔
ملیشیا کے وزیر اعظم مہاتر محمد نے حال ہی کہا کہ اسلامی مذہبی رہنما ذاکر نائیک کو لگتا ہےکہ اسے ہندوستان میں مناسب انصاف نہیں ملے گا۔ نائیک کو ہندوستان کو حوالہ نہ کرنے کا ملک کے پاس حق ہے ۔ مہاتر محمد کے اس بیان سے نائیک کی حوالگی کے معاملہ میں نیا موڑ آ گیا ہے ۔
قابل غور ہے کہ ذاکر نائیک2016 میں ملیشیا چلے گئے تھے اور ملیشیا نے انہیں مستقل شہریت کا درجہ دیا ہے ۔ ان کا نام یکم جولائی 2016 کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک کیفے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سامنے آیا تھا ۔ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے اس حملہ میں20 افراد کی موت ہوئی تھی۔
منی لانڈرنگ کے الزام کا سامنا کررہے ذاکر نائیک کے پاس آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے ، اس کے باوجود ہندوستان میں ان کے بینک اکاؤنٹس میں49 کروڑ روپے جمع ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے خصوصی عدالت میں ذاکر نائیک کے خلاف داخل چارج شیٹ میں یہ دعوی کیا ہے ۔ جج ایم ایس اعظمی نے رواں سال 8 مئی کو ذاکر نائیک کے خلاف ای ڈی کی طرف سے منی لانڈرنگ کی روک تھام قانون (پی ایم ایل اے ) کے تحت دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیاہے دنیا بھر میں گھوم گھوم کر تبلیغ کرنے والے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے پاس روزگاریاکاروبار سے آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے ۔ ایسے معاملہ میں بھی وہ اپنے ہندوستانی بینک اکاؤنٹس میں 49.20 کروڑ روپے جمع کروانے کرنے میں کامیاب رہے۔
قومی جانچ ایجنسی اب تک نائیک کے دو ساتھیوں عامرگجدار اور نواز الدین ساتھک کو گرفتار کر چکی ہے ۔ غیر قانونی سرگرمی روک تھام قانون کے تحت ایجنسی کی ایف آئی آرکی بنیادپرای ڈی نے سال 2016 میں ذاکرنائیک کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔