کینبرا۔ عوامی مفاد کے ضمن میں صحافت کی بقا کے لئے شروع کی گئی رائٹ ٹو نو یا معلومات کا حق مہم کے تحت آسٹریلیا کے تمام اخبارات نے اپنے صفحات سیاہ کردئیے ۔ یہ مہم دراصل آسٹریلیا میں آزادی صحافت کو محدود کرنے والی قانون سازی نیشنل سیکورٹی لا کے خلاف احتجاج ہے جس کا مقصد آسٹریلیا میں رازداری کی فضا کو فروغ دینا اور رپورٹنگ کو محدود کرنا ہے ۔
دی ایج نامی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اس مہم میں نیوز کاور، دی اے بی سی، نائن، ایس بی ایس، دی گارجین اور صحافتی تنظیم ،دی میڈیا، انٹرٹینمنٹ اینڈ آرٹس الائنس شامل ہیں۔خیال رہے کہ اس طرح کی مہم کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی جو رواں برس جون میں آسٹریلین فیڈرل پولیس کی جانب سے اے بی سی کے دفاتر پر چھاپوں اور نیوزکاور کی خاتون صحافی انیکا سمیتھرسٹ کے گھر پر چھاپے کے بعد شروع کی گئی تھی۔ برٹش براڈ کاسٹنگ (بی بی سی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے بی سی کے دفتر پر چھاپہ ، افغان فائلز نامی تحقیقات سیریز کی وجہ سے مارا گیا تھا جس میں ،آسٹریلیا کی خصوصی فوج کی جانب سے افغانستان میں غیر قانونی قتل اور غیر اخلاقی حرکات کے الزامات سے پردہ اٹھایا گیا تھا۔
دوسری جانب صحافی کے گھر چھاپہ مارنے کی وجہ آسٹریلیائی حکومت کی جانب سے شہریوں کی خفیہ نگرانی کے حوالے سے 2018 میں سامنے آنے والی رپورٹ تھی۔ رپورٹ کے مطابق آج کا احتجاج حکومت پر عوامی دباؤڈالنے کے لئے ہے تا کہ حساس معلومت تک رسائی محدود کرنے کے قانون سے صحافیوں کو مستثنیٰ قرار دیا جائے ، معلومات کی آزادی کے مناسب نظام کا نفاذ اورہتک عزت کے مقدمات کے میعارکو بلند کیا جائے ۔
آسٹریلیائی اخبار دی کینبرا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا اتحاد نے کہا ہے کہ 2 دہوں کے دوران60 سے زائد قوانین متعارف کروائے گئے جس سے صحافت کو جرم اور غلط کاموں کو افشا یا حکومتی فیصلوں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنے پر بھی خفیہ معلومات منظر عام پر لانے والوں کو سزا کا مستحق بنادیاگیاہے ۔امریکی نیوز ویب سائٹ ہفنگ پوسٹ کے مطابق صحافتی اداروں کی جانب سے اس مہم پر وزیر مواصلات پاؤل فلیچر نے فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے تاہم اس سے قبل حکومت کہہ چکی ہے کہ آزادی صحافت ایک بنیادی اصول ہے ۔
رائٹ ٹو نو نامی اس مہم کے تحت آسٹریلیا کی محدود مارکیٹ میں میڈیا کی آزادی کے لئے ان اداروں کا اتحاد غیر معمولی اقدام ہے جہاں میڈیا ادارے اشتہاری اخراجات کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ بھرپورمقابلہ کرتے اور ملک کے بالکل مختلف نقظہ نظر پیش کرنے کی روایت رکھتے ہیں۔یہ بات مدنظر رہے کہ اخبارات کی غیر معمولی اشاعت کے ذریعے احتجاج کا یہ پہلا موقع نہیں بلکہ8 اگست کو لبنان کے معروف انگریزی اخبار دی ڈیلی اسٹار نے اپنے 12 صفحات پرکوئی بھی خبر شائع کیے بغیر اپنا منفرد احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔اخبار نے اپنے منفرد احتجاج کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت جیسے مسائل اور حکومت کی جانب سے کسی بھی معاملے کو حل کرنے کے لیے خاص اقدامات نہ اٹھائے جانے کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی۔