نئی دہلی۔ کانگریس صدر راہول گاندھی کی برطانوی شہریت کا مسئلہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے ،جس پر اگلے ہفتے سماعت ہوسکتی ہے ۔عرضی گزاروں جے بھگوان گوئل اور چندر پرکاش تیاگی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی ،جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ کے سامنے معاملے کا خصوصی طورپر ذکر کیا۔عدالت نے عرضی کی سماعت کے لئے ہاں تو کہہ دی، لیکن فی الحال فوری طور پر انکار دیا۔عدالت نے کہا کہ پہلے عرضی گزار رجسٹری سے ڈائری نمبر لیں۔
عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ کانگریس صدر نے اپنی خواہش سے برطانوی شہریت حاصل کی ہے ،اس لئے انہیں الیکشن لڑنے اور رکن پارلیمنٹ بننے سے روکا جائے ۔عرضی میں کہاگیا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ راہولگاندھی نے برطانوی شہریت حاصل کی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ کی بیک آپس نامی کمپنی نے اپنا انکم ٹیکس ریٹرن بھرا تھا۔عرضی میں کہاگیا ہے کہ راہول گاندھی حلف نامہ دیں کہ وہ ہندوستانی شہری نہیں ہیں اور وہ عوامی نمائندگی قانون 1951کے التزام کے مطابق الیکشن لڑنے کے لئے نااہل ہیں۔
عدالت میں یہ عرضی تب داخل کی گئی جب 30 اپریل کو مرکزی وزارت داخلہ نے راہول گاندھی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15دنوں میں جواب دینے کے لئے کہا ہے ۔ یہ نوٹس انہیں بی جے پی لیڈر سبرمنیم سوامی کی شکایت کی بنیاد پر بھیجا گیا ہے ۔ سوامی کا الزام ہے کہ راہول کے پاس برطانوی شہریت ہے ۔
واضح رہے کہ دسمبر2015 میں سپریم کورٹ شہریت کے سلسلے میں پیش کئے گئے ثبوتوں کوخارج کرچکی ہے ۔ یہ عرضی وکیل ایم ایل شرما نے دائر کی تھی،جسے سپریم کورٹ نے فرضی بتایا تھا۔ عدالت نے اس وقت دستاویزوں کی مصدقہ حیثیت پر سوال اٹھائے تھے ۔ اس وقت کے چیف جسٹس ایچ ایل دتوکی صدارت والی بینچ نے پوچھا تھا آپ کو کیسے پتا یہ دستاویز مستندہیں؟ شرما کے ذریعہ سماعت پر زور دئے جانے کے سلسلے میں جسٹس دتو نے کہا تھا ،میری سبکدوشی کے صرف دودن باقی بچے ہیں ۔آپ مجھے مجبور مت کیجئے کہ میں آپ پر کوئی جرمانہ لگا دوں۔