نئی دہلی۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر وسیم جعفر کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولروں بالخصوص کگیسو ربادا باکسنگ ڈے پر سوپر اسپورٹ پارک میں شروع ہونے والی تین ٹسٹ میچوں کی سیریز میں ہندوستان کو چیلنج کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہمان ٹیم کو اپنے اسکور پر قابو پانا ہوگا۔ سیریز میں اثر بنانے کے لیے دورے کے دوران ابتدائی طور پر مسئلہ فاسٹ بولروں کا چیلنج رہے گا ۔ جعفر جنہوں نے2006-07کے دورہ جنوبی افریقہ کے دوران نیو لینڈز، کیپ ٹاؤن میں تیسرے ٹسٹ میں ڈیل اسٹین، مکھایا این تینی، شان پولاک، جیک کیلس اور پال ہیرس جیسے فاسٹ بولروں کا سامنا کرتے ہوئے سنچری اسکور کی تھی،انہوں کہا کہ لگتا ہے کہ میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ پہلے جیسی نہیں ہےجس کاہندوستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
جنوبی افریقہ کا فاسٹ بولنگ شعبہ اچھا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ربادا بہترین بولروں میں سے ایک ہیں۔ وہ ہندوستانی بیٹسمینوں کو چیلنج کرنے جا رہے ہیں، ان کے پاس کافی معیاری گیندیں ہے۔ ان کی فاسٹ بولنگ یقینی طور پر ہندوستان کو چیلنج کرے گی لیکن ان کی بیٹنگ پہلے جیسی نہیں رہی۔ اس کے باوجود یہ ہندوستان کے لیے ایک چیلنجنگ دورہ ہوگا۔جعفر نے مزید کہا کہ پہلا ٹسٹ اہم ہوگا اور ہندوستانی بولروں، خاص طور پر جسپریت بمراہ اور محمدسمیع کو اپنے تجربے کے ساتھ مہمانوں کو مقابلے میں رکھنا چاہیے۔ ہندوستان کےبولنگ اپنی ٹیم کو مقابلہ میں رکھیں گے۔ ہندوستانی فاسٹ بولنگ اب بہت تجربہ کار ہے۔ جسپریت بمراہ اور محمد سمیع کے پاس کافی تجربہ ہے۔ ہندوستان کے پاس آل راؤنڈ شعبہ ہے۔ میں کہتا رہا ہوں کہ اگر ہندوستان 400 سے زیادہ اسکور کرتا ہے تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ میچ جیت لے۔ ہمارا بولنگ کافی شاندار ہے۔
بیٹسمینوں کے لیے چیلنج ہے کہ وہ بورڈ پر بہتر اسکور سجائیں ۔ یہی مسئلہ ہےجب2018 میں ویراٹ کوہلی وہ واحدبیٹر تھے جنہوں نے رنز بنائے تھے۔ دوسرے بیٹرس کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اب، ہندوستان کی بیٹنگ ٹاپ چھ میں زیادہ متوازن ہے۔ رشبھ (پنت) اگر ایک بہتر اننگز کھیلتے ہیں تو وہ مقابلے کا رخبدل سکتے ہیں۔ جعفر نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو جلد ہی رفتار اور اچھال سے ہم آہنگ ہونا پڑے گا، کیونکہ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولروں کا مزاج رہا ہے کہ وہ روایتی طور پر گیند کو سخت پچ کرنا اور ڈیک کو مارنا پسند کرتے ہیں۔ وہ ہر وقت اسی طرح بولنگ کرتے ہیں۔ آپ نے ورنان فلینڈر کے علاوہ بہت سے لوگوں کو گیند کو سوئنگ کرتے ہوئے نہیں پایا یقیناً حالیہ دنوں میں ان کا انداز بدلا ہے ۔ انہوں نے ڈیک کو زور سے مارا جیسا کہ آسٹریلیا کے فاسٹ بولرس کرتے ہیں۔ ان کے پاس رفتار ہے اور وہ پچ سے زیادہ سے زیادہ مدد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ انہیں جنوبی افریقہ میں اس طرح کی بولنگ کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔