Tuesday, April 23, 2024
Homesliderرواں سال مکمل گھر سے کام پرملٹی نیشنل کمپینوں کا غور

رواں سال مکمل گھر سے کام پرملٹی نیشنل کمپینوں کا غور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ سال 2020 میں بیشتر عرصہ  گھر سے کام کرنے کے بعد حیدرآباد میں بہت سے ملازمین  کو جلد ہی دفتر میں واپس آنے کی امید تھی تاہم یہ امید ختم ہوتی جارہی ہے کیونکہ  کوویڈ 19 کے معاملات میں تیزی کے ساتھ اضافہ کے بعد متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں گھر سے کام  کے طریق کار میں مزید توسیع کرنے پرمجبور ہیں۔صنعت کے ذرائع کے مطابق ورک فرم ہوم ( ڈبلیو ایف ایچ ) کا نظام سال کے آخر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

رواں سال 2021 کے وسط تک بہت ساری کمپنیاں دفاتر میں90 تا 100 فیصد عملے کے ساتھ کام کرنے کی منتظر تھیں تاہم  کورونا کے بڑھتے  معاملات نے اس خیال کو روک دیا ہے۔ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ زیادہ ترکمپنیوں کے صرف 30 سے ​​35 فیصد ملازمین اپنے دفتر کے کیابن  سے کام کریں گے۔ حیدرآباد سافٹ ویئر انٹرپرائزز اسوسی ایشن کے صدر بھارنی کمار اروول نے کہا 2022 کے اوائل تک یہ 60تا 70 فیصد تک  ملازمین  کا حصہ بڑھ سکتا ہے۔سوسائٹی برائے سائبرآباد سیکیورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل کرشنا ییدولا نے کمپنیوں کو دفتر سے کام کرنے والے ملازمین کے لئے رضاکارانہ اختیار دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعددکمپنیوں نے گھر سے کام کرنے کے باوجود 90-100 فیصد کام کی پیداوری کی اطلاع دی ہے۔

ذرائع نے کہا ہے   کورونا کے یہ معاملات روزبروز بڑھتے جارہے ہیں اورکسی کو بھی کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہئے۔ دفتر پہنچنے کےلئے  بہت سے ملازمین اپنے ساتھیوں کے ساتھ کمپنی سے فراہم کردہ ٹیکسی استعمال کرتے ہیں ۔ گھریلو سے کام کرنے والے  ملازمین کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا۔ اگرچہ گھر سے کام کرنے والے ملازمین نے کئی چیلنجوں کا سامنا کیا ہے لیکن اس کے باوجود وائرس   پر قابو پانے  اور ملازمین کی حفاظت کےلئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔