Tuesday, June 10, 2025
Homeبین الاقوامیروہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج جنگی جرائم کی مرتکب : رپورٹ

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج جنگی جرائم کی مرتکب : رپورٹ

- Advertisement -
- Advertisement -

نیپیٹا ۔ میانمار کی حکومت کی جانب سے قائم کر دہ خصوصی تفتیشی پینل نے روہنگیا مسلم برادری کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کی تفتیشی رپورٹ مکمل کرلی ہے۔ اس تفتیشی پینل (آئی سی او ای) نے اپنی یہ رپورٹ ملکی صدر کو پیش کر دی ہے۔ اگست 2017 کی فوجی کارروائی کے بعد روہنگیا مسلم اقلیت کے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اس رپورٹ کے مطابق 2017 میں راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی کے دوران نسل کشی کے قطعاً ٹھوس ثبوت تو نہیں ملے لیکن امکان موجود ہے کہ فوجی عہدیداروں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہو۔

حکومتی کمیشن نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں واضح کیا کہ ایسی مناسب وجوہات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی کارروائی کے دوران ایسے کئی کردار موجود تھے جن سے ممکنہ طور پر جنگی جرائم سرزد ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق کریک ڈاون کے دوران ان عہدیداروں کے یہ جرائم انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ ان میں روہنگیا آبادی کا قتل اور ان کے مکانات کو تباہ کرنا شامل ہے۔

2017 کے فوجی آپریشن کے بعد روہنگیا اقلیت کے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔تفتیشی پینل نے روہنگیا عسکریت پسندوں پر الزام لگایا کہ ان کی اشتعال انگیز اور جارحانہ سرگرمیوں کی وجہ سے کریک ڈاو ¿ن کی ضرورت محسوس کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ روہنگیا عسکریت پسندوں نے تیس پولیس چیک پوسٹوں پر حملے کیے تھے اور ان سے مجموعی صورت حال اتنی خراب ہوئی جو انجام کار داخلی مسلح تنازعہ کا باعث بنی۔

روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی 2017 کی فوجی کارروائی کی چھان بین کے لیے ملکی حکومت نے جوآزاد کمیشن قائم کیا تھا، اس کی صدارت فلپائن کی خاتون سفارت کار اور نائب وزیر خارجہ روزاریو مانالوکو سونپی گئی تھی۔ اس کے دیگر تین اراکین میں دوکا تعلق میانمار سے جبکہ ایک جاپانی سفارت کار تھے۔ یہ کمیشن کو 30 جولائی 2018 کو صدارتی فرمان کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مبصرین اپنی رپورٹ میں واضح کر چکے ہیں کہ 2017 کے فوجی آپریشن کے دوران روہنگیا کمیونٹی کی خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتیاں کی گئیں اور اس طبقے کا قتل عام نسل کشی کی نیت سے کیا گیا تھا۔ اسی رپورٹ میں شامل ہے کہ میانمار کی فوج نے سینکڑوں دیہات کو جلانے کے بعد ایک منصوبے کے تحت انہیں مسمارکردیا تھا۔