ڈھاکہ ۔ بنگلہ دیش میں ایک رکن پارلیمنٹ کو امتحان میں جعل سازی کرنے کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ڈھاکہ میں حکام نے کہا کہ حکمران جماعت عوامی لیگ کی خاتون رکن پارلیمنٹ تمنا نصرت نے اپنی جگہ اپنی آٹھ ہم شکل خواتین کو امتحان دینے کے لیے بٹھایا۔
حکام کے مطابق تمنا نصرت نے اپنی جگہ 13 امتحانات کے لیے اپنی ہم شکلوں کو پیسے بھی ادا کیے۔ یہ ا سکینڈل اس وقت سامنے آیا جب ایک بنگلہ دیشی ٹی وی چینل نیگورک امتحانی ہال میں داخل ہو گیا اور تمنا نصرت کی جگہ امتحان دینے والی خاتون کی نشان دہی کر دی جس کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہو گئی۔
یاد رہے کہ تمنا نصرت گذشتہ برس رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں اور وہ بنگلہ دیش اوپن یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس (بی اے) کی ڈگری کے لیے تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔بنگلہ دیش اوپن یونیورسٹی کے سربراہ ایم اے منان نے خبر رساں ایجنسی سے کہا کہ ہم نے تمنا نصرت کو جرم کا ارتکاب کرنے پر اپنی جامعہ سے نکال دیا ہے، ہم نے یونیورسٹی سے ان کا نام بھی خارج کر دیا ہے۔ اب وہ اس یونیورسٹی میں دوبارہ کبھی داخلہ حاصل نہیں کر سکیں گی۔
یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کے محافظ امتحان دینے والی جعلی طالبات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے امتحانی ہال میں موجود تھے۔ ہر کوئی اس بات سے آگاہ بھی تھا لیکن چونکہ تمنا نصرت ایک بااثرخاندان سے تعلق رکھتی ہیں اس لیے کسی نے اس بارے میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔
میڈیا نے رکن پارلیمنٹ تمنا نصرت کا موقف معلوم کرنے کی کوشش کی تاہم وہ جواب دینے کے لیے دستیاب نہ تھیں۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں امتحانات میں نقل اورسوالیہ پرچہ افشا ہونے کے واقعات عام ہیں جس کی وجہ سے حکام کو اکثر اوقات امتحانات منسوخ کرنا پڑتے ہیں۔