Monday, April 21, 2025
Homesliderزندگی کی یومیہ ضروریات پوری کرنے کےلئے 46 فیصد ہندوستانی قرض لینے...

زندگی کی یومیہ ضروریات پوری کرنے کےلئے 46 فیصد ہندوستانی قرض لینے پر مجبور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: کورونا کا تمام طبقات کے معاشی اور لوگوں کی عام زندگی پر شدید اثر پڑا ہے۔ صنعتوں میں ملازمت میں کمی اور تنخواہوں میں کٹوتی کے ساتھ ، کم درمیانی آمدنی والے طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔ وبائی مرض سے قرضوں اور ادھار کی ترجیحات اور نقطہ نظر میں تبدیلی آئی ہے۔ کوویڈ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کے قرض لینے کی مجبوریوں کو سمجھنے کے لئے  بین الاقوامی صارف فنانس فراہم کرنے والے ایک مقامی فرم نے 7 شہروں میں ایک تحقیق کی۔

 اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 46 فیصد افراد نے اپنے گھرکی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لئے قرض لیا تھا۔ تنخواہوں میں کٹوتی کا اثر اگلی بڑی وجہ تھی کہ زیادہ تر قرض لینے والوں نے ادھار کا سہارا لیا۔ تحقیق کے دوران کئے جانے والے مطالعہ میں 27 فیصد جواب دہندگان نے قرضہ لینے کے پیچھے دوسری سب سے بڑی وجہ پہلے کے قرض کی تکمیل کےلئے  اپنی ماہانہ قسطوں کی ادائیگی کا حوالہ دیا۔

اگست 2019 میں بھی اسی طرح کا ایک مطالعہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قرضے لینے کی بنیادی وجوہات میں سے، خاندان کی ضروریات پوری کرنا شامل ہے اور اس میں 46 فیصد جواب دہندگان شامل ہیں اور اس کے بعد طرز زندگی کو بڑھاوا دینے کی خواہش مند 33 فیصد ہے۔ طرز زندگی کو اپ گریڈ کرنے کا تازہ ترین اسمارٹ فون ، ٹی وی ، فرج یا گاڑی کی خریدی کا حوالہ دیا ہے ۔ تحقیق کی ایک اور انکشاف کرتی ہے کہ عام اوقات کے برعکس کوویڈ کے دوران لوگ اپنے دوستوں اور کنبوں سے قرض لینا کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ صورتحال کو معمول پر لانے پر انہیں رقم واپس کرنے میں نرمی ملتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 50 فیصد جواب دہندگان نے صورتحال معمول پر لانے کے بعد ادھار رقم واپس کرنے کا اعتراف کیا۔ 13 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ ماہانہ اقساط کی رقم ادا کرنے کے بعد  کورونا کے دوران لی گئی رقم واپس کرنے پر غور کریں گے۔