Sunday, June 8, 2025
Homeتازہ ترین خبریںسابق رکن پارلیمنٹ بیڑی بنا کر کرتا ہے اپنا گزارا، پنشن کے...

سابق رکن پارلیمنٹ بیڑی بنا کر کرتا ہے اپنا گزارا، پنشن کے لئے بھی کرنی پڑی کافی مشقت

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی:موجودہ دور میں رکن پارلیمنٹ یا سابق رکن پارلیمنٹ لفظ سنتے ہی ہم سب کے ذہنوں میں ایک بہت ہی معتبر و اثر و رسوخ رکھنے والے شخص کا تصور اُبھر آتا ہے۔اور اس کی شان و شوکت و رہن سہن کا اندازہ ہوتا ہے ۔مگر مدھیہ پردیش کے بُندیل کھنڈ میں ایک ایسے سابق رکن پارلیمنٹ ہیں ،جن کی حالت اس سے بالکل مختلف ہے۔وہ سائیکل پر پھرتے ہیں اور وقت ملنے پر بیڑی بھی بنا لیتے ہیں۔اُنہیں اس علاقے کے لوگ ’’سائیکل والے نیتا جی ‘‘کہکر بلاتے ہیں۔

ساگر شہر کی پورویااو محلہ میں سنگری گلی میں موجود ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے ہیں مذکورہ سابق رکن پارلیمنٹ رام سنگھ آہیروار۔
اُنکے پاس Bachelor in Philosophy and Masters in English Literatureکی ڈگریاں ہیں۔وہ سال 1967میں بھارتیہ جن سنگھ کے اُمیدوار کے طور پر ساگر سے لوک سبھا کا الیکشن لڑے تھے اور جیت حاصل کی تھی۔

82سالہ سابق رکن پارلیمنٹ رام سنگھ آج بھی ہر روز کئی کلو میٹرسائیکل چلا کر اپنے اپنے لوگوں سے ملنے جاتے ہیں۔ان کے پاس کوئی موٹر گاڑی نہیں ہے۔رام سنگھ کہتے ہیں کہ ’’انہیں موٹر گاڑی کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی اور نہ ہی انہوں نے گاڑی خریدنے کی کوشش کی۔اس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آج کے لیڈر کی حیثیت کیا ہے ،اور وہ کتنی دولت جمع کرتے ہیں ،اور یہ شخص کی کیا حالت ہے۔

پچھلے دنوں رام سنگھ کو لکھوا مار گیا ،جس سے اُنہیں بات کرنے میں تھوڑی مشکل ہوتی ہے،مگر سائیکل نے اب بھی انکا ساتھ نہیں چھوڑا۔فرصت کے وقت وہ بیڑی بنانے کا کام کر تے ہیں جس سے انہیں کچھ کمائی ہو جاتی ہے۔

یہی نہیں ،رام سنگھ کو رکن پارلیمنٹ کو ملنے والی اپنی پینشن کو حاصل کرنے میں بھی کافی مشکلات جھیلنے پڑی ۔اور کئی سالوں تک جدو جہد کرنی پڑی۔تب کہیں جا کر سال 2005میں پینشن ہو گئی۔آج وہ سیاست میں سر گرم نہیں ہیں،مگر موجودہ سیاست میں آئی گراوٹ کو دیکھتے ہوئے وہ کافی فکر مند ہیں۔

مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے،اور دیڑھ دہے تک ریاست میں بھی بی جے پی کی حکومت رہی ،مگر ان کی پارٹی نے نہ تو انہیں کبھی اہمیت دی اور نہ ہی ان سے کوئی مشورہ کیا گیا۔

شیڈول کاسٹ طبقے سے تعلق رکھنے والے رام سنگھ اپنے رکن پارلیمنٹ بننے کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’یونیورسٹی میں پڑھائی کرتے تھے اور ساتھ ہی بیڑی بناکر اپنی ضرورتیں پو ری کرتے تھے۔اسی دوران جن سنگھ نے ساگر لوک سبھا حلقہ سے امیدوار بنا دیا ،اور وہ انتخاب جیت گئے۔

رام سنگھ کی بیوی راج رانی کہتی ہیں کہ دیگر سہولتیں تو دور مجھے اور میرے شوہر کو پارلیمنٹ کی پینشن حاصل کرنے کے لئے کئی سالوں تک دقتوں کا سامنا کرنا پرا۔اب اسی پنشن سے گذارا ہوتا ہے۔

رام سنگھ کے پڑوسی و دیگر لوگ کہتے ہیں کہ رام سنگھ دوسرے لیڈروں سے الگ ہیں۔وہ ایسے لیڈر نہیں ہیں کہ ایک بار رکن پارلیمنٹ بنے اور سبھی سہو لتیں حاصل کر لئے ،وہ ایک سیدھے سادھے اور صاف من والے انسان ہیں۔ان کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ وہ کبھی رکن پارلیمنٹ بنے تھے۔سائیکل پر آتے جاتے ہیں،اور بیڑی بناکر اپنا گزارا کر تے ہیں۔

سچ ہے آج کے زمانے میں جہاں لیڈری کو خدمت کا نہیں بلکہ دولت کمانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔اور جو ایک بار بڑے عہدے پر فائیز ہوتا ہے وہ ڈھیر سا مال و دولت جمع کر کے عیش کی زندگی جیتا ہے،مگر کچھ لوگ اتنے خوددار اور سادگی پسند ہوتے ہیں کہ بھلے ہی وہ کسی بھی بڑے مقام کو حاصل کر لیں ،ان میں بد لاؤ نہیں آتا۔

اس واقعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بی جے پی نے ہمیشہ سے ہی اپنی پارٹی کے سینیر لیڈروں کو نظر انداز کیا ہے،اور ان کو اہمیت نہیں دی ہے۔جس کی زندہ مثال رام سنگھ ہے جو رکن پارلیمنٹ بھی رہ چکے ہیں لیکن پارٹی نے انہیں اتنا در کنار کر دیا کہ وہ آج ایک گمنامی اور کسم پرسی کی زندگی جینے پر مجبور ہیں۔

اس کے علاوہ حالیہ دنوں کی ہی بات لے لیجئے،بی جے پی کے دو سینیر لیڈروں لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو پارٹی کا ٹکٹ نہیں دیا گیا۔اور انہیں کسی بھی عہدے کے قابل نہیں سمجھا گیا۔اسکے علاوہ ان دنوں بی جے پی کے کئی نامور لیڈران بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے فیصلوں سے ناراض ہیں۔اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان ناراضگیوں کے بیچ بی جے پی کا کیا حشر ہوگا۔