حیدرآباد ۔ 28ستمبر2008ء کی شام مالیگاؤں کے عوام کےلئے قیامت صغٰری بن کر آئی تھی کیونکہ سینکڑوں مسلمان جوکہ مقدس رات کی عبادت کی تیاریوں میں مشغول تھے اور ان میں شاید کئی بندگان توحید تو ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے شام کے آغاز پر ہی اپنے رب کو منانے کی تیاریاں شروع کردی تھیں ہوں گی لیکن کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ غروب آفتاب کے ساتھ ہی کئی لوگوں کی زندگی کا سورج بھی ڈوب جائے گا کیونکہ رمضان المبارک کے مقدس ایاّم میں شہر کے بھکّوچوک پرجودھماکہ ہواتھا اس نے 6 لوگوں کو موت کی نیند سلانے کے علاوہ 101 سے زیادہ افراد کو زخمی کرتے ہوئے دواخانوں کے بستر پر پہنچادیا ۔ اس دھماکے ملزمین میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اورلیفٹننٹ کرنل پروہت اینڈکمپنی کے ملوث ہونے کےدرجنوں شواہد ملنے کے بعد قانون کے اداروں نے اپنی خدمات دینے شروع کی اور دنیا کو یہ پیغام دینے کی کامیاب کوشش کی کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور دہشت گرد کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہوتا۔
11 سال پہلے ہوئے دھماکے جس نے کئی جانیں لیں ہیں اس کی اہم ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو عدالت نے ہنوز بےقصور قرار نہیں دیا حالانکہ بھگوا آقاؤوں نے ہر گزرتے وقت کے ساتھ سادھوی کےلئے آسانیاں اور قانونی راحت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اب تو حد یہ ہوگئی کہ بی جے پی نےمدھیہ پردیش کے پارلیمانی حلقے بھوپال سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو سابق چیف منسٹرڈگ وجے سنگھ کے خلاف میدان میں اتاراہے۔سادھوی جس نے صحت کی ناسازی کو بیناد بناکر ضمانت پر رہائی حاصل کی ہے اب وہ اچانک اتنی صحت مند ہوچکی ہیں کہ اس موسم گرما کی شدد اور چلچلاتی دھوپ میں انتخابی سرگرمیوں میں شامل ہونے کےلئے پورے جوش کے ساتھ نہ صرف تیار ہے بلکہ اسے اپنی کامیابی کا پورا یقین ہے۔
بھوپال میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ بی جے پی میرے نظریہ کی پارٹی ہے اور سیاست میں آنے کا یہ صحیح وقت ہے ۔ راشٹرواد( حب الوطنی ) کو لے کر میں عام لوگوں تک جاوں گی ۔ پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ میں ملک کے دشمنوں کو کھلا چیلنج دیتی ہوں اور ملک کے دشمنوں کے خلاف جدوجہد کرنے کیلئے ہمیشہ تیار ہوں ۔ میرے جیسے محب وطن ملک کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔پتہ نہیں انہوں نے کس حب الوطنی کی بات کی ہے ۔وطن عزیز کے باشندے جوکہ ماہ مقدس رمضان کی بابرکت رات میں اللہ کی بارگاہ میں عبادات میں مصروف تھے انہیں دھماکے سے موت کی نیند سلادی گئی کیا یہ ہی حب الوطنی ہے؟
بھوپال سے سادھوی پرگیہ ٹھاکرکو ٹکٹ دے کر بی جے پی جہاں مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے ہیں وہیں اس نے ہندورائے دہندگان کو بھی ایک قسم کا چیلنج دیا ہے کہ وہ مذہبی بہاؤ میں آکر ایک ایسے امیدوار کو ووٹ دیں جس کے خلاف سخت ترین قوانین اور ہندوستانی دفعات کے تحت مقدمہ زیردوراں ہے۔پرگیہ ٹھاکر کو بی جے پی کا ٹکٹ دینے کے ساتھ ہی مختلف گوشوں اور قائدین کی جانب سے تنقیدوں اور حمایتوں کا ایک سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور بحث ومباحث کا ایک ایسا طوفان آگیا ہے جوکہ آئندہ چند دنوں تک نہیں تھمے گا۔
سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال پارلیمانی حلقے کے لئے ٹکٹ دینے پر بی جے پی پرشدید تنقیدکرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا بی جے پی نے پارلیمانی نشست کے لئے امیدوار کھڑا کر کے قانون کا مذاق اڑایا ہے۔ ایک ایسا شخص جس پر دہشت گردی کا الزام عائد ہے اورجو صحت کی بنیادوں پر ضمانت پر رہا ہے جبکہ بظاہر وہ الیکشن لڑنے کے لئے صحتمند ہے۔ انہوں نے اس کے علاوہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا جن لوگوں کی آپ مذمت کرتی ہو وہ اُس وقت بھی ایسے ہی تھے جب آپ کا ان کے ساتھ اتحاد تھا لیکن اقتدار کی لالچ نے آپ کو اندھا کردیا تھا۔
بی جے پی اور زعفران جماعتوں کی جانب سے ہر گزرتے دن کے ساتھ پرگیہ ٹھاکر کو راحت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے اب جبکہ اسے بھوپال سے ٹکٹ دی گئی ہے تو قانونی اداروں اور عدالت میں بھی اس کے خلاف سرگرمیاں پھر ایک مرتبہ تیز ہوگئی ہیں۔
این آئی اے عدالت ممبئی نے سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو جاری یہ لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کرنے کی اجازت دینے پر این آئی اے سے جواب طلب کیا ہے۔ مالیگاؤں دھماکوں 2008ء کے ایک مہلوک کے والد نثار احمد سید بلال کی درخواست پر این آئی اے کی عدالت نے یہ اقدام کیا۔ این آئی اے نے سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو جو مالیگاؤں دھماکے مقدمہ کی ایک ملزم ہے اور دیگر 7 افراد کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے، بلال نے نشاندہی کی کہ سادھوی طبی بنیادوں پر مشروط ضمانت پر رہا ہے۔ بامبے ہائیکورٹ نے 2017ء میں انہیں رہا کیا تھا۔ ان میں سے ایک شرط یہ بھی ہیکہ سادھوی کو مقدمہ کی ہر سماعت میں حاضر رہنا ہوگا۔ وہ خرابی صحت کے بہانے غیرحاضر نہیں رہ سکتی۔ این آئی اے نے پرگیہ ٹھاکر کو بے قصور بھی قرار دیا ہے۔ عدالت نے اس مسئلہ کا جائزہ نہیں لیا ہے۔ اکٹوبر 2018ء میں سادھوی کے خلاف عدالت نے مزید الزامات عائد کئے تھے لیکن ہر قدم پر پرگیہ کو بی جے پی اور زعفرانی آقاووں کی جانب سے ملنے والی راحت نے اس کے حوصلے بلند کئے ہیں ۔جس وقت پرگیہ کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے ہی اسے اپنے آقاؤوں کی پشت پناہی اور مدد مل رہی ہے۔
اگرماضی قریب پرنظرڈالی جائے توپتہ چلتاہے کہ اس مقدمہ کی ایک اہم سرکاری وکیل روہنی سالیان پردباؤتھا کہ وہ اس مقدمہ کو ہلکا کرویعنی گواہوں کے بیانات اس طرح سے لو کہ ملزمین کو فائدہ پہنچے لیکن روہنی سالیان نے مقدمہ کے سرکاری ذمے داروں کی بات نہیں مانیاورایسا نہیں کہ یہ سب سرگرمیاں مرکز اورریاست میں سرکاروں کی تبدیلی کے بعدہی شروع ہوئیں اور استغاثہ کارویہ بدلا،بلکہ بھگوا حکومت کے قیام سے پہلے بھی ایسا دباؤ تھا۔بقول گلزار احمد اعظمی جس دن سادھوی پرگیہ کو گرفتار کیاگیاتھا اس کے دوسرے ہی دن اڈوانی اوربی جے پی کے دوسرے قائدین نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تھی اوران سے زوردے کر کہا تھاکہ سادھوی بے گناہ ہےاوردیکھئے کہ اس ملاقات کے بعد اے ٹی ایس کے آنجہانی سربراہ ہیمنت کرکرے کو منموہن سنگھ نے طلب بھی کیا تھا اوراس کےبعدہی سے کرکرے تھوڑاپریشان رہے۔ ایس ایم مشرف نے اپنی کتاب’کرکرے کے قاتل کون؟‘میں تو یہ واضح اشارہ بھی دیا ہے کہ یہ جو2008ء کے مقدمے میں ملوث افراد اور ٹولے ہیں وہ بھگوا تنظیمیں اور ان کے کارکنان ہی ہیں۔گلزار اعظمی اس پورے معاملے میں منموہن سنگھ کی حکومت کے کردار پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ کرکرے کی ہمت کو پست کرنے میں منموہن حکومت کا بھی ہاتھ تھا،کرکرے نے خو دکہا تھا کہ مجھ پر دباؤڈالا جارہاہے کہ محتاط ہوکر کام کرو۔ سادھوی اورپروہت اپنی ٹولی سمیت ملک کوہندو راشٹربنانے کے لیے کوشاں تھے اوراسی لئے انہوں نے مالیگاؤں میں بم دھماکہ کیا تھااور تھوڑی سی اُمید اس لیے بھی بندھی ہے کہ سادھوی کو دی جانے والی این آئی اے کی کلین چٹ کو نظراندازکرتے ہوئے عدالت نے پروہت سمیت سادھوی کے خلاف بھی مالیگاؤں بم بلاسٹ کی مجرمانہ سازش رچنے کے الزام میں مقدمہ چلانے کی اجازت دی ۔
مالیگاؤں بم دھماکے کی ملزمہ سادھوی پرگیا ٹھاکر کے خلاف ای پی ایس اور یو اے پی اے قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں جس میں یو اے پی اے کے دفعہ 16 (دہشت گردی کی کاروائی انجام دینے) دفعہ 18 (دہشت گردی کی سازش کرنے )کے تحت مقدمات درج ہیں اسی طرح آئی پی ایس دفعات کے تحت بھی اس کے خلاف کئی ایک مقدمات درج ہیں جس میں دفعہ 302 (قتل) اور دفعہ307 (قتل کی سازش رچنے ) بھی قابل ذکر ہیں۔کئی ایک سنگین الزامات کا سامنا کرنے اور سخت ترین دفعات کے تحت مقدمہ کا سامنا جس میں سزا بھی انتہائی سخت ہونے کا خدشہ ہے ان سب کے باوجود سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو ٹکٹ دے کر بی جے پی کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟