سری نگر: سری نگر کی تاریخی جامع مسجد،جسے5اگسٹ کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بند کیا گیا تھا،چہارشنبہ کے روز 134 دن کے بعد،پہلی بار نماز کے لئے دوبارہ کھول دی گئی۔ظہر کی نماز کی اذان نے مقامی اور آس پاس کے علاقے کے رہائشیوں کو حیرت میں ڈال دیا۔اس عظیم الشان مسجد کو پہلی مر تبہ میر وعظ عمر فاروق،جو حریت کانفرنس کے ایک حصے کے سر براہ تھے،کی سربراہی میں انجمن اوقاف نے مسجد کی صفائی کی تھی۔
مذ کورہ مسجد میں،5اگسٹ سے کوئی نماز نہیں پڑھی گئی۔ حکام نے گذشتہ ماہ نمازوں پر پابندی ختم کر دی۔ مسجد انتظامیہ کے ایک سینئر ممبر نے کہا ”ہم نے آج (چہارشنبہ کو) مسجد کی صفائی کرنے اور پانچ اگسٹ کے بعد پہلی بار ظہر اور عصر کی نماز پڑھنے کا فیصلہ کیا“۔سری نگر کے گوجوارہ کے رہائشی محمد سلطان نے کہا کہ ”یہ جگہ روحانی مرکز ہے۔اور خدا کا شکر ہے کہ یہ مسجد پھر سے نمازیوں کے لئے کھل گئی ہے۔
مسجد کے کھلنے کے بعد نماز ظہر کے لئے قریب 150 افراد نے اس تاریخی مسجد میں نماز ادا کی۔اوقاف کمیٹی نے جمعہ کے روز مسجد میں اجتماعی دعائیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اوقاف کمیٹی کے ایک رکن نے کہا ”اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس تاریخی مسجد میں جمعہ کے روز ”جمعہ کی نماز“ پڑھی جائے گی“۔
5اگسٹ کو آر ٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد تاریخی جامع مسجد میں نماز پر پابندی عائد کرنے پر اوقاف اور سیکیوریٹی فورسز کے مابین تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔سیکیوریٹی اہلکار یہ کہہ رہے تھے کہ پچھلے ماہ سے ہی نماز پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے،جبکہ اوقاف کا موقف تھا کہ جب تک سارے راستوں اور مساجد سے سیکیوریٹی فورسز کو ہٹا یا نہیں جاتا،اس وقت تک نماز نہیں ہو گی۔
تاریخی جامعہ مسجد چودہویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی اور تب سے ہی یہ کشمیر میں ایک اہم روحانی مرکز رہا ہے۔اور یہ مسجد بھی طویل عرصے سے کشمیر میں علیحدگی پسند سیاست کا مرکز رہی ہے۔