کوالالمپور ۔ ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں کئی اہم مسلم ممالک کے چار روزہ اجلاس کا پاکستان اور سعودی عرب نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جبکہ ترکی نے سعودی پر پاکستان کے اوپرکانفرنس میں حصہ نہ لینے کا دباؤبنانے کا الزام لگایا ۔
پاکستان نے کانفرنس میں حصہ نہ لینے کے بارے میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اس سربراہی اجلاس کو اس لئے چھوڑ دیا تاکہ امہ میں ممکنہ تقسیم کے کچھ مسلم ممالک کے خدشات کو دور کیا جا سکے ۔ پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا پاکستان نے ملیشیا اجلاس میں اس لئے حصہ نہیں لیا کیونکہ امہ میں ممکنہ تقسیم کے سلسلے میں اہم مسلم ممالک کے خدشات کو دور کرنا ضروری تھا۔ٹویٹ میں کہا گیا پاکستان امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لئے کام کرنا جاری سعودی عرب اور پاکستان کی ملیشیا کانفرنس میں عدم شرکت
ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں کئی اہم مسلم ممالک کے چار روزہ اجلاس کا پاکستان اور سعودی عرب نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جبکہ ترکی نے سعودی پر پاکستان کے اوپرکانفرنس میں حصہ نہ لینے کا دباؤبنانے کا الزام لگایا ۔
پاکستان نے کانفرنس میں حصہ نہ لینے کے بارے میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اس سربراہی اجلاس کو اس لئے چھوڑ دیا تاکہ امہ میں ممکنہ تقسیم کے کچھ مسلم ممالک کے خدشات کو دور کیا جا سکے ۔ پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا پاکستان نے ملیشیا اجلاس میں اس لئے حصہ نہیں لیا کیونکہ امہ میں ممکنہ تقسیم کے سلسلے میں اہم مسلم ممالک کے خدشات کو دور کرنا ضروری تھا۔ٹویٹ میں کہا گیا پاکستان امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لئے کام کرنا جاری رکھے گا، جو مسلم دنیا کے سامنے آنے والے چیلنجوں کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لئے ناگزیر ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان، ملیشیاکے وزیر اعظم اور ترکی کے صدر کے ساتھ سربراہی اجلاس کے پیچھے اہم ممالک میں شامل تھے ۔ عمران خان نے آخری لمحات میں اس کانفرنس سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔
کوالالمپور میں چار روزہ کانفرنس میں اسلامی دنیا کے کچھ خاص معاملات پر بات چیت کی جا رہی ہے ۔سعودی عرب اور پاکستان سمیت کچھ دیگر ممالک نے اگرچہ اس کا بائیکاٹ کیا ہے ۔سعودی عرب نے کہا کہ اس کے لیڈر سمٹ میں حصہ نہیں لے رہے ہیں کیونکہ یہ جدہ میں واقع مسلم ممالک کے57 رکنی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم کی سرپرستی میں نہیں بلکہ اس کے باہر منعقد کیا جا رہا ہے ۔کوالالمپور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رجب طیب اردغان نے دعوی ٰکیا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو خبردارکیا ہے کہ اگر وہ اس کانفرنس میں حصہ لے گا تو اس کے نتیجے میں اسے اقتصادی نقصانات کا شکار ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہم نے دیکھا پاکستان پر سعودی عرب کا دباؤہے ۔
اردغان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو دھمکا رہا ہے کہ وہاں کام کر رہے 40 لاکھ پاکستانی کو واپس بھیج دیا جائے گا اور اس کی جگہ بے روزگار بنگلہ دیشی لوگوں کو دوبارہ کام کرنا شروع کریں گے۔ ترکی کے صدر نے دعوی کیا کہ سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے بارے میں بھی اسی طرح کی دھمکی دینے والی حکمت عملی کا استعمال کیا ہے اور اپنے پیسے واپس لے لینے کا انتباہ بھی دیا ہے۔ پاکستان کے مرکزی بینک نے اس سال جنوری میں سعودی عرب سے بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ پروگرام کے حصے کے طور پر اپنا تیسرا اور آخری ایک ارب ڈالر کا حصہ حاصل کیا۔