ریاض: سعودی عرب نے بہت جلد شمسی توانائی کا ایک نیا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سے بہت کم لاگت میں توانائی پیدا ہوگی۔سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے مملکت کے زیر اہتمام مستقبل اقدام انسٹی ٹیوٹ کی ورچوئل کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کا اعلان کیا ہے۔اس کانفرنس میں کورونا وائرس کی وَبا کے معیشت پر اثرات،اس کی بحالی اور توانائی کی آئندہ حکمت عملیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز نے اپنی گفتگو میں ہم بہت جلد شمسی توانائی کے ایک منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔اس سے کم لاگت میں فی کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی۔انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اقتصادی سے زیادہ انسانی نقصانات ہوئے ہیں۔انسانوں کا تعلیمی ضیاع ہوا ہے، ان کی صحت اور جانوں کو نقصان پہنچا ہے۔تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باوجود استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے منصوبے زیرغور ہیں۔
انھوں نے مزید وضاحت کی ہے کہ ہم معاشی استحکام کے مقاصد اور شرح نمو کے نقطہ نظر سے وائرس کے اثرات کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہمیں اس چیلنج کے باوجود اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہوگا۔
شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ سعودی عرب دنیا میں ہائیڈرو کاربنز کے بڑے پیدا کنندہ ممالک میں سے ایک ہے۔سعودی آرامکو دنیا میں کسی بھی دوسری کمپنی سے زیادہ تیل پیدا کررہی ہے۔اس تناظر میں سعودی عرب میں شمسی توانائی ایسے منصوبے گرین ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔
اس ورچوئل کانفرنس کا عنوان ہم اپنے کرّۂ ارض کو نہیں بھولتے۔اس میں جن موضوعات پر اظہار خیال کیا جانا تھا، ان میں فطرت کے تحفظ کے لیے کیا سبق سیکھے گئے۔خانگی اور سرکاری شعبے کے لیے توانائی کے پائیدار حل اور منافع خوری کے آئینے سے ماحول کو کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟
اس ورچوئل کانفرنس کے دوسرے نمایاں شرکاء میں سعودی عرب کے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کے گورنر اور سعودی آرامکو کے چیئرمین یاسرالرمیان ، ہندوستان کی ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی ، جین گڈ آل انسٹی ٹیوٹ کے بانی جین گڈ آل اور فرانس کی توانائی فرم ٹوٹل ایس اے کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو پیٹرک پویانے شامل تھے ۔