ریاض ۔ سعودی عرب میں خواتین کےلئے حالیہ دنوں میں کئی ایک کاموں کی اجازت دی ہے اور اب وہ تاش کے مقابلوں میں شرکت کریں گی ۔سعودی حکومت نے خواتین کو پہلی مرتبہ تاش کے ہونے والے مقابلوں میں شرکت کی اجازت بھی دے دی۔ سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے مطابق پہلی مرتبہ ہر سال منعقد ہونے والے تاش کے مقابلے میں خواتین کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ سعودی عرب میں ہر سال تاش کا ٹورنمنٹ منعقد ہوتا ہے جس میں ملک بھر سے عمر رسیدہ افراد سمیت نوجوان افراد بھی شریک ہوت ہیں اور اپنی مہارت دکھاتے ہیں۔
اس مرتبہ بھی ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں تاش کے ٹورنمنٹ کا آغازہوگا جس میں پہلی بارخواتین کھلاڑیوں کو بھی شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ سعودی عرب میں عام طور پر خواتین تاش کے پتوں کے ساتھ کھیلتی دکھائی دیتی رہی ہیں تاہم انہیں پہلے گھروں یاخواتین کی محفل میں تاش کھیلنے کی اجازت دی گئی تھی۔ سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے مطابق تاش کے پتوں کی چمپیئن شپ کا آغاز6 فروری سے ہوگا جو 15 فروری تک جاری رہے گی اور پہلی بار اس ٹورنمنٹ میں خواتین بھی شریک ہوں گی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ خواتین کھلاڑی مردکھلاڑیوں کے ساتھ مقابلہ کریں گی یا ٹورنمنٹ میں مرد و خواتین کی مشترکہ ٹیمیں بنائی جائیں گی۔ عین ممکن ہے کہ ٹورنمنٹ میں خواتین کے لیے الگ ٹیمیں ہوں اور ان کا مقابلہ خواتین سے ہی ہوگا تاہم اس حوالے سے انٹرٹینمینٹ اتھارٹی نے واضح نہیں کیا تاہم اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پہلی بار چمپیئن شپ میں خواتین شرکت کریں گی۔
سعودی انٹرٹینمینٹ اتھارٹی کے مطابق اس سال تاش کے پتوں کی چمپیئن شپ میں مجموعی طور پر ملک بھر سے 16 ہزار 384 کھلاڑی شریک ہوں گے اور ایک ہفتے سے زائد رہنے والے مقابلوں میں 8 ہزار 192 کھیل پیش کیے جائیں گے۔ تاش کے مقابلے میں شریک ہونے والے کھلاڑیوں کے لیے عمر کی حد 18 سال سے زائد رکھی گئی ہے تاہم کھلاڑیوں کی آخری عمر کی حد کوئی نہیں۔ اس مرتبہ ٹورنمنٹ کے دوران 20 لاکھ ریال سے زیادہ کی رقم جیتنے والوں میں تقسیم کی جائے گی۔