سعودی عرب کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے (آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کرے گا۔اگر چہ تاریخوں کی تصدیق نہیں ہوئی،تاہم پاکستانی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فر حان آل سعود نے اپنے دورہ اسلام آباد کے دوران،پاکستان کے وزیر کارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں بھی یہی بات بتائی تھی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ کے اجلاس سے متعلق ایک بیان کے مطابق قریشی نے جموں و کشمیر میں ہندوستان کی آر ٹیکل 370کو منسوخ کرنے،شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور ہندوستان میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو منظم طور پر نشانہ بنانے کا معاملہ اٹھایا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”دو وزررائے خارجہ نے مسئلہ کشمیر کی پیش قدمی میں او آئی سی کے کردار کا تبادلہ خیال کیا“۔
سعودی عرب نے ملائشیا کے زیر اہتمام اسلامی ممالک کی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر پاکستان پر اثر انداز ہونے کے صرف ایک ہفتہ بعد بات کی ہے،جس میں ایران نے بھی شرکت کی تھی۔ملائشیا کے وزیر آعظم مہاتر محمد جو ہندوستان کے خلاف تمام امور پر اسلام آباد کی حمایت کر رہے ہیں،اس سربراہی اجلاس کے اہم محرک،اسلام آباد،ریاض کے کہنے پر کوالا لمپور سمٹ سے دست بردار ہو گئے تھے۔
سعودی عرب نے اس فورم کا بائیکاٹ کیا تھا۔پاکستان نے او آئی سی میں کشمیر پر چال چلنے کے لئے اس کا فائدہ اٹھایا۔اس سے قبل 22دسمبر کو او آئی سی نے ہندوستان میں اقلیتوں کے معاملے پر ”تشویش“ کا اظہار کرتے ہوئے ایک سخت بیان دیا تھا۔”آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی)کا جنرل سیکریٹریٹ ہندوستان میں مسلم اقلیت کو متاثر کرنے والی حالیہ پیشرفتوں کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔
وہ شہریت کے حقوق اور بابری مسجد معاملہ دونوں سے متعلق حالیہ پیشرفت پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ (این سی آر)سے متعلق پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیانمیں کہا گیا ہے کہ ”اقلیتوں کے تحفظ اور ہندوستان میں اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مطالبہ کریں“۔
پانچ اگسٹ کو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آر ٹیکل 370کو منسوخ کونے کے پانچ اگسٹ کے فیصلے کو مختلف حلقوں کی جانب سے کافی تنقید کا سامنا کر نا پڑاہے۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلامی دنیا کے دو بڑے ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب
سے ہندوستان کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کی بنا پر پاکستان کی کوششوں کی بہت کم حمایت حاصل ہے۔