ریاض: حالیہ برسوں کے دوران عرب ممالک میں مقامی نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں فراہم کرنے کے رحجان کی وجہ سے اب سعودی نوجوانوں میں ملازمتوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔سعودی محکمہ شماریات نے کہا ہے کہ 2019 کے پہلی سہ ماہی کے دوران سعودی نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 29 فیصد تک کم ہوگئی۔ گزشتہ 4 برسوں کے مقابلے میں 11.5 کے حساب سے کمی ہوئی ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق لڑکوں میں بے روزگاری کی شرح 11.6 اور لڑکیوں میں 13.9 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔یہ فرق اس لیے ہوا کیونکہ سعودی حکومت لڑکیوں کو روزگار دلانے کے لیےمہم چلائے ہوئے ہے اس کے باوجود لڑکیوں میں بے روزگاری کی شرح لڑکوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔جی 20 میں شامل ممالک کے تقابل سے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب کا نمبر جی ٹوئنٹی کے ممالک میں بے روزگاری کے حوالے سے ساتواں ہے۔
سعودی محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 2019 کے دوران 15 سے 34 برس کے برسرروزگار سعودی نوجوانوں کی تعداد 14 لاکھ 89 ہزار 520 ہے۔ یہ کل سعودی ملازمین کا 47 فیصد ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 15 سے 34 برس کی عمر کے نوجوان جملہ سعودی آبادی کا 36.7 فیصد ہیں۔بیشتر نوجوانوں کی عمریں 20 سے 24 برس کے درمیان ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں ملازمت کے متلاشی سعودی نوجوانوںکو یہ یقین ہوچلا ہے کہ سرکاری اداروں میں ملازمت کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔سرکاری ملازمتیں کم اور ناقابل قبول کیوں نہ ہوں انکی تنخواہیں کم کیوں نہ ہوں یہ مستقل ہوتی ہیں۔ انکے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا ۔ تنخواہوں میں اضافہ اور ترقی کا سلسلہ مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق چلتا رہتا ہے۔ یہ احساس اکثر سعودی نوجوانوں میں وزارت محنت کی جانب سے جاری کردہ ملازمتوں کے احوال دیکھنے اور سمجھنے کے بعدخاص طور پر پیدا ہوا ہے۔