حیدرآباد۔ عالمی چمپئن شپ میں سنہری کامیابی حاصل کرنے والی ہندوستانی کھلاڑی پی وی سندھو کی ماں پی وجیا نے اپنی بیٹی کی کامیابی پر نہ صرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ یہ انکشاف بھی کیاکہ سندھو ماں کی سالگرہ کے دن کوئی نہ کوئی تحفہ دیتی ہیں اور اس مرتبہ ان کی بیٹی نے ہندوستان بھر کو جشن منانے کا موقع دیا ہے جیسا کہ اتوار کو جب وہ سوئٹزرلینڈ کے شہر بیسل میں جاپان کی حریف کھلاڑی نوزومی اوکوہارا کے خلاف خطابی مقابلہ کھیل رہی تھیں تب تمام ہندوستانیوں کی نیک تمنائیں ان کے ساتھ تھیں لیکن افراد خاندان کی یہ خواہش تھی کہ ماں کی سالگرہ کے موقع پر نہ صرف سندھو گولڈ میڈل حاصل کرے بلکہ اِس کامیابی کے ذریعہ وہ ملک بھر میں جشن کا ماحول فراہم کرے۔
سندھو نے جیسے ہی گولڈ میڈل حاصل کیا ہندوستان بھر میں اور خاص کر نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر سندھو کی اِس کامیابی کو ہندوستان کے لئے ایک اعزاز اور فخریہ لمحہ قرار دیتے ہوئے اپنے واٹس ایپ سوشیل میڈیا اسٹیٹس پر سندھو کی کامیابی کی تصاویر اپ لوڈ کیں اور ایک دوسرے کو مبارک باد دے رہے تھے۔ سندھو کے گھر میں جشن کے ماحول پر اظہار خیال کرتے ہوئے اِن کی ماں وجیا نے کہاکہ جیسے ہی سندھو نے کامیابی حاصل کی گھر کے تمام افراد جوکہ ٹی وی پر اِس مقابلہ کا راست مقابلہ کررہے تھے خوشی کے مارے میں اپنی نشست سے اُچھل پڑے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کرنے لگے۔
افراد خاندان جو پہلے ہی سندھو کی والدہ کی سالگرہ منانے کی تیاریاں کررہے تھے، وہ اِس کامیابی سے اپنی خوشیوں کو دوبالا کرسکے۔ سندھو نے اپنی اِس کامیابی کو ماں کے نام معنون کیا ہے اور ساتھ ہی اپنے کوچ جنوبی کوریائی کم جی ہان اور پلیلا گوپی چند سے بھی اظہار تشکر کیا۔ سندھو کی ماں کی سالگرہ کے موقع پر تحائف کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کی والدہ نے کہاکہ سندھو ہمیشہ ہی سالگرہ پر کوئی نہ کوئی خوشی ضرور دیتی ہیں لیکن اِس مرتبہ انھوں نے ماں کی سالگرہ کے موقع پر پورے ملک کو خوشی کا موقع فراہم کیا ہے۔
اِن کی والدہ جوکہ سابق قومی والی بال کھلاڑی ہیں انھوں نے مزید کہاکہ کوارٹر فائنل میں عالمی نمبر دو چینی کھلاڑی تائی ژو ینگ کے خلاف کامیابی سندھو کے لئے ٹورنمنٹ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ یاد رہے کہ اتوارکی رات تاریخ رقم کرنے والی ہندوستانی بیٹسمین کھلاڑی پی وی سندھو کو گزشتہ دو مرتبہ ورلڈ چمپئن شپ کے فائنل میں گولڈ میڈل حاصل نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ آخری منزل میں ناکام ہورہی ہیں لیکن دو مرتبہ کی سلور میڈل کامیابی کے بعد تیسری مرتبہ اُنھوں نے بالآخر گولڈ میڈل حاصل کرلیا ہے۔
بیڈمینٹن ورلڈ فیڈریشن (بی ڈبلیو ایف) کے سرکاری ویب سائیٹ سے اظہار خیال کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ یہ میرا اُن افراد کے لئے بہترین جواب ہے جنھوں نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ آخر میں کیوں آخری منزل حاصل نہیں کرپارہی ہوں۔ ورلڈ چمپئن شپ میں دو مرتبہ خطابی مقابلہ کھیلنے کے باوجود سنہری کامیابی حاصل نہ کرنے پر ہونے والی تنقید پر سندھو نے کہاکہ مجھے اُس وقت بہت بُرا لگا تھا اور میں برہم بھی ہوگئی تھی کیوں کہ مجھے ایک جانب پہلے ہی سنہری کامیابی حاصل نہ ہونے سے مایوسی تھی جس پر عوامی تنقید نے مجھے مزید مایوس کردیا تھا لیکن آج میں نے اِس کامیابی کے ذریعہ نہ صرف اُن ناقدین کو جواب دیا ہے بلکہ اپنے لئے بھی اطمینان بخش نتیجہ حاصل کیا ہے۔
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ کھلاڑی پی وی سندھو ایسی پہلی ہندوستانی ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے ورلڈ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا جیسا کہ انھوں نے خطابی مقابلہ میں معروف حریف جاپان کی نوزومی اوکوہارا کو 21-7 ، 21-7 سے یکطرفہ شکست دی۔ تیسری مرتبہ سندھو خوش قسمت ثابت ہوئیں کیوں کہ انھیں اولمپک چمپئن کیرولین مارین اور اوکوہارا کے خلاف 2017 ءاور 2018 ءمیں شکست برداشت کرنی پڑی تھی اور وہ سلور میڈل پر اکتفا کیا تھا۔ دو سال قبل سندھو کو اوکوہارا نے شکست دے کر گولڈ میڈل سے محروم کیا تھا لیکن اِس مرتبہ انھوں نے تاریخ دوہرانے نہیں دی بلکہ دو سال قبل کی شکست کا بدلہ بھی لے لیا۔