Thursday, April 25, 2024
Homesliderسپریم کورٹ کے دو میں سے ایک جج کا آر ایس ایس...

سپریم کورٹ کے دو میں سے ایک جج کا آر ایس ایس سے تعلق :ایس جی پی سی

- Advertisement -
- Advertisement -

چنڈی گڑھ۔ ہریانہ سکھ گرودوارہ (مینیجمنٹ) (ایچ ایس جی ایم سی) ایکٹ 2014 کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے نظریے سے متاثر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کے صدر ہرجندر سنگھمی جمعہ کو الزام لگایا کہ فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے دو ججوں میں سے ایک کا تعلق آر ایس ایس سے تھا۔

ایس جی پی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، دھامی نے الزام لگایا علیحدہ ایچ ایس جی ایم سی ایکٹ کے بارے میں دو ججوں کی طرف سے دیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ خالصتاً سیاسی طور پر محرک ہے اور ان میں سے ایک جج کا آر ایس ایس سے براہ راست تعلق ہے اس لئے فیصلہ سیاسی مفادات کو فروغ دینا والا ہے ۔

ایس جی پی سی کے صدر نے کہا کہ ان کے پاس ایک جج کے آر ایس ایس سے وابستہ ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور جلد ہی اس کا نام منظر عام پر لایا جائے گا۔ایس جی پی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ہریانہ سکھ گرودوارہ (مینیجمنٹ) (ایچ ایس جی ایم سی) ایکٹ، 2014 کی درستگی کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔یہ میٹنگ کلگیدھر نواس، چنڈی گڑھ میں جمعہ کو ہوئی۔قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے منظور کردہ گوردوارہ ایکٹ ایس جی پی سی کے دائرہ اختیار کو متاثر نہیں کر سکتا، جبکہ سکھ گوردوارہ ایکٹ 1925 نافذ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس جی پی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایچ ایس جی ایم سی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 30 ​​ستمبر 2022 کو امرتسر میں مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایس جی پی سی کے تمام ارکان کی ایک خصوصی ملاقات  بلائی گئی ہے۔دھامی نے کہا کہ سکھ گوردوارہ ایکٹ 1925 میں کوئی بھی ترمیم کرنے کا حق صرف مرکزی حکومت کے پاس ہے اور وہ بھی ایس جی پی سی کے جنرل ہاؤس کی منظوری سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ماضی میں کانگریس کی قیادت والی مرکزی حکومت نے 1959 میں گوردوارہ کے معاملات میں مداخلت کی کوشش کی تھی لیکن اسے سکھ برادری کا مطالبہ ماننا پڑا۔سکھوں کے احتجاج کے بعد اپریل 1959 میں اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور شرومنی اکالی دل کے صدر ماسٹر تارا سنگھ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایس جی پی سی کے جنرل ہاؤس سے منظوری لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ سکھ برادری کو دکھ ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس بھی کانگریس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔