نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ وہ حیدرآباد کے مضافات میں ایک خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے قتل میں ملوث چار ملزموں کی پولیس ”انکاؤنٹر‘‘ میں ہلاکت کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائر جج کی تقرری کی تجویز پیش کی ہے۔سپریم کورٹ نے چہار شنبہ کو اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
انکاؤنٹر کی جانچ کے لئے ابھی کوئی جج کا نام فائنل نہیں کیا گیا ہے۔لیکن اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے ریاست سے سابق جج کا نام تجویز کرنے کو بھی کہا ہے،اور کہا وہ جمعرات کو اس معاملہ پر مزید سماعت کرے گی۔چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سر براہی میں بنچ نے کہا ہے کہ ’]وہ اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے ذریعہ کیا نگرانی کی جا رہی ہے۔
واضح ہو کہ،گذشتہ جمعہ کی صبح اجتماعی عصمت دری کرنے والے چاروں ملزمین تلنگانہ پولیس کے انکاؤنٹر مین مارے گئے تھے۔جس کے بعد سے تلنگانہ پولیس مختلف سوالات کی زد میں ہے۔سائبر آباد پولیس کیخلاف ایک شکایت درج کراتے ہوئے مذ کورہ انکاؤنٹر کو فرضی بتایا گیا ہے۔
مذ کورہ انکاؤنٹر کی جانچ کے لئے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) بھی سر گرم ہے۔این ایچ آر سی نے چاروں ملزمین کے مارے جانے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے جانچ کا حکم دیا تھا،اور گذشتہ ہفتہ کو این ایچ آر سی کی ٹیم نے حیدرآباد پہنچ کر جانچ بھی کی۔ساتھ ہی ٹیم نے محبوب نگر کے اسپتال کا بھی دورہ کیا،جہاں چاروں ملزموں کی لاشوں کو رکھا گیا تھا۔
واضح ہو کہ،27نومبر کو حیدرآباد کے مضافات میں ایک خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کا قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش کو پٹرول دالکر جلادیا گیا تھا اور ایک نالے کے پاس پھینک دیا گیا تھا۔پولیس نے سی سیٹی وی فوٹیج کی مدد سے چار ملزمین،محمد عارف،نوین،شیوا اور چنا کیشاوولو کو گرفتار کرلیا تھا۔عدالت نے انہیں 14دنوں کی جو ڈیشیل ریمانڈ میں بھیجا تھالیکن جمعہ 6دسمبر کی صبح حیدرآباد سے تقریبا 50کلو میٹر دور چتان پلی میں پولیس کے انکاؤنٹر میں ہلاک ہو گئے تھے۔