نئی دہلی ۔ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے سڑک بند ہونے پر واویلا مچانے والوں سے کہا کہ حکومت، عدلیہ اورکچھ خاص طبقوں کو سڑک بند ہونے کی بہت فکر ہے لیکن ان خواتین کی فکر نہیں ہے جو زائد از دو ماہ سے شاہین باغ سمیت ملک بھر میں سڑکوں پر ہے ۔
شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کہا ایک سڑک بند ہونے کی وجہ سے آسمان سر پراٹھالیا گیا ہے جب کہ دہلی میں روزانہ کئی سڑکیں کسی نہ کسی وجہ سے بند ہوتی ہیں اور لوگوں کے کئی گھنٹے برباد ہوتے ہیں لیکن اس پر کوئی بات نہیں کی جاتی۔ شاہین باغ سڑک کے سلسلے میں نہ صرف پورے شاہین باغ کو نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ اسے بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کے لئے اگر کوئی ذمہ دار ہے تو اور حکومت اور انتظامیہ ہے کیوں کہ اب تک اس نے ہماری بات نہیں سنی ہے ۔
مظاہرین میں شامل ریتو کاوشک نے حکومت کی بے حسی پر افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی حکومت عوام کے لئے ہوتی ہے ، اسے عوام کی تکلیف، دکھ، درد اور پریشانیوں کو دو رکرنا چاہئے لیکن یہ حکومت ضد پر اڑی ہوئی ہے اور حکومت نے ہمیں کیڑے مکوڑے سمجھ لیا ہے اس لئے ہمارے دکھ دردکا اسے احساس نہیں ہے ۔ عوام نے حکومت بنائی ہے نہ کہ حکومت نے عوام کو بنایا ہے ۔احتجاج کا اختیار ہمیں آئین نے دیا ہے نہ کہ حکومت نے اور جس آئین نے حکومت کو اختیار دیا ہے وہی آئین ہمیں احتجاج کرنے کا بھی حق دیا ہے اورحکومت کو ہماری بات سننی ہی پڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ قانون عوام کے لئے ہوتا ہے نہ کہ عوام قانون کے لئے ۔ اسی لئے حکومت کو کوئی ایسا قانون نہیں بنانا چاہئے جس سے عوام کو کوئی تکلیف پہنچے ۔
وزیر اعظم مودی کے بنارس والے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کاوشک نے کہاکہ وہ اگر اس کالے قانون کو واپس نہیں لیں گے تو ہم بھی اپنا دھرنا جاری رکھیں گے اور پورے ملک کی خواتین کو جمع کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کے خلاف اس وقت پورا ملک شاہین باغ بن چکا ہے اور اگر حکومت نے اسے واپس نہیں لیا تو اس میں بہت شدت آئے گی۔