Friday, March 29, 2024
Homesliderسیلاب کے متاثرین کو امداد ،لاکھوں حیدرآبادی ہنوز رقم کے منتظر لیکن...

سیلاب کے متاثرین کو امداد ،لاکھوں حیدرآبادی ہنوز رقم کے منتظر لیکن سیاسی لیڈر خاموش

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد میں سیلاب نے جو حالیہ تباہی مچائی تھی ان زخموں پر گریٹر حیدرآباد  کے انتخابات نے نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے کیونکہ سیلاب کے متاثرین کو حکومت کی طرف سے فی کس 10 ہزار روپئے کی امداد مل رہی تھی لیکن حیدرآباد کے بلدی انتخابات میں ضابطہ اخلاق اور پھر بی جے پی کی جانب سے اس امداد کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت کرنے کےبعد یہ امداد روک دی گئی ۔ عوام کو امید تھی کہ انتخابات  کےبعد  رقم کی تقسیم کا دوبارہ  آغاز ہوگا لیکن حالات اب مشکل ہوگئے ہیں۔

سیلاب کے شہری متاثرین کو مالی مددکےلئے  حکومت اور جی ایم سی  کے درمیان بہتر رابطے کے فقدان کی وجہ سے  1.3 لاکھ متاثرین کی مددبرف دان کی نذر ہوچکی ہے حالانکہ عوام کی یہ بڑی تعداد نے می سیوا کے ذریعہ اپنے نام اور دیگر تفصیلات درج کروائی تھی۔

 حکومت نے ابتداءمیں می سیوا پر آن لائن درخواستیں داخل کرنے کی ہدایت دی لیکن اس کے بعد کہا دیا گیا کہ جی ایچ ایم سی کے عہدیدار سیلاب  کے متاثرین سے ان کے گھروں پر ملاقات کے بعد امدادی رقم بینک میں جمع کردیں گے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور ریوینو ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی واضح جواب نہیں دیا جارہا ہے ۔ ابتداءمیں متاثرین کو فی کس 10 ہزار روپئے گھر گھر تقسیم کئے گئے جس کےبعد دوسرے مرحلےمیں امدادی رقم بینک میں جمع کی گئی ۔

 می سیوا میں تقریباً 3.52 لاکھ درخواستیں داخل کی گئیں جن میں سے 2.26 لاکھ متاثرین کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کردی گئی۔ 16تا 19 نومبر کے درمیان یہ درخواستیں داخل کی گئی تھیں۔ متاثرین اس بات سے بھی پریشان  ہیں کہ بلدی انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں نے بھی اس مسئلہ کو نظرانداز کردیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے بموجب میونسپل کارپوریشن نے 4.13 لاکھ خاندانوں کو فی کس 10 ہزار روپئے کی امداد حوالے کی ہے۔ می سیوا کے ریکارڈ اور عہدیداروں کے دعویٰ میں کافی تضاد پایا جاتا ہے اور ایک لاکھ 30 ہزار متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔ انتخابات کے پیش نظر امدادی تقسیم کے کام کو روک دیا گیا تھا۔ حکومت نے 7 ڈسمبر کے بعد رقم کی اجرائی کا وعدہ کیا لیکن بعد میں موقف تبدیل کرتے ہوئے می سیوا مراکز سے رجوع کی زحمت نہ کرنے کی ہدایت دی ۔ کمشنر جی ایچ ایم سی لوکیش کمار نے کہا کہ عہدیدار متاثرین کے گھر پہنچ کر نقصانات کا جائزہ لیں گے جس کے بعد امدادی رقم جاری کی جائے گی۔

جی ایچ ایم سی  کا دعویٰ ہے کہ 8 اور 9 ڈسمبر کے درمیان 17 کروڑ 33 لاکھ روپئے جاری کئے گئے جبکہ 11 ڈسمبر تک 9 کروڑ 79 لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں آئی۔ 8 ڈسمبر سے لیکر آج تک 48.23 کروڑ جاری کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ بلدی انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں نے متاثرین کو یقین دلایا تھا کہ انہیں نتائج کے بعد امدادی رقم کے لئے حکومت سے نمائندگی کریں گے لیکن نتائج کے بعد سیاسی قائدین نے متاثرین کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور اب لگتا ہے کہ نہ حکومت کو ، نہ سیاسی جماعتوں کو اور نہ ہی سیاسی لیڈروں کو عوام سے کوئی ہمدردی ہے۔