Monday, June 9, 2025
Homeخصوصی رپورٹسی آئی اے کی نظر میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی...

سی آئی اے کی نظر میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی مذہبی انتہاپسند تنظیمیں

امریکی خفیہ ایجنسی کی دستاویز ’ورلڈ فیاکٹ بک‘ میں آر ایس ایس قوم پرست اور حریت کانفرنس علحدگی پسند تنظیم کی حیثیت سے تذکرہ۔جمعیتہ علماء ہند ایک مذہبی تنظیم

حیدرآباد۔ امریکہ کی خفیہ ایجنسی سنٹرل انٹلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی شائع کردہ ’ورلڈ فیاکٹ بک‘ کے تازہ ترین ایڈیشن میں ہندستان کا مبسوط تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس دستاویز میں جہاں ملک کی سیاسی پارٹیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے وہیں پولیٹکل پریشر گروپس کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ جس میں راشٹریہ سوئم سیوک سے ملحق دو اہم تنظیموں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کا تعارف مذہبی انتہا پسند تنظیموں کے طور پر کیا گیا ہے جبکہ آر ایس ایس کو ایک قوم پرست تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جبکہ وادی کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کو علحدگی پسند گروپ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جمعیتہ علماء ہند (محمود مدنی گروپ) کو ایک مذہبی تنظیم کے طور پر متعارف کروایا گیا اور اس کے قائد کے طور پر مولانا سید محمود مدنی کا نام پیش کیا گیا ہے۔ جب سے یہ بات عام ہوئی کہ سی آئی اے کی دستاویز میں بجرنگ دل اور وشواہندوپریشد کومذہبی انتہا پسندتنظیموں کے طور پر پیش کیا گیا ہے دونوں تنظیموں کے قائدین کی تشویش بڑھ گئی ہے اور وہ اس فہرست میں ان کی شناخت انتہاپسند تنظیم کے طور پر ہٹانے کے لئے قانونی چارہ جوئی کے امکانات تلاش کررہے ہیں، کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کے ٹیاگ لگ جانے کی صورت میں انہیں بیرون ملک چند جمع کرنا بڑا مشکل ہوجائے گا۔ بجرنگ دل کے نیشنل کنوینر منوج ورما نے ’دی پرنٹ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے توثیق کی کہ وہ قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دنوں قبل ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے ، ہم ماہرین سے مشورہ کررہے ہیں اور اس کے کاؤنٹر کے لئے قانونی امداد طلب کررہے ہیں۔ سنگھ کی تنظیموں کے قائدین نے ادعا کیا کہ مذہبی جنونیت سے کوئی سروکار نہیں ہے اور ان کی تنظیمیں صرف قوم پرست اور ثقافتی نوعیت کی ہیں۔ بجرنگ دل کے قائد نے کہا کہ کسی ملک کی انٹلی جنس ایجنسی کو ہماری تنظیم کو انتہا پسند قرار دینا چاہئے۔ انہیں اس کا حق کس نے دیا ہے؟ ہم بین الاقوامی شاخیں رکھتے ہیں لیکن ہم نے کسی کو مشکل میں نہیں ڈالا۔ ہم قوم پرست ہیں۔ہم دیکھیں گے کہ اسے سدھارنے کیا کیا جاسکتا ہے۔ایک بات غور کرنے کی یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے ان تنظیموں کو انتہاپسند قرار دئیے جانے کے باوجود ابھی تک ان تنظیموں نے سڑکوں پر کوئی مظاہرہ نہیں کیا ہے حتیٰ کہ یہ لوگ اپنا خاموش احتجاج بھی درج نہیں کروائے ہیں اور نہ ہی امریکی سفارت خانہ کو مکتوب احتجاج پیش کیا گیا ہے بلکہ امریکہ کو یہ قائل کروانے کی کوششوں میں ہے کہ ان پر لگے انتہا پسندی کے ٹیاگ کو نکال کر آر ایس ایس کی طرح قوم پرست تنظیموں کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اگر ایسا ہی کسی مسلم ملک کی خفیہ تنظیم کی جانب سے کیا جاتا تو اب تک اس ملک کے ہزاروں پرچم اور یہاں موجود مسلمانوں کی کروڑہا روپیوں کی املاک کو یہ تباہ کردیتے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ 2016 میں لئے گئے جائزہ پر مبنی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ آئندہ رپورٹ میں ان تنظیموں کو بھی امریکہ قوم پرست تنظیموں کے طور پر تسلیم کرلے گا ۔ شائد اس لئے بھی کہ ٹرمپ کی کامیابی کے لئے ان ہندو جنونیوں نے ملک کے مختلف مقاما ت پر پوجا بھی کی تھی اور ان کے مسلم دشمن بیانا ت پر ان کی آرتی بھی اتاری تھی۔