لکھنو ۔ ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان پریاگ راج (الٰہ آباد) میں ایک دلچسپ معاملہ پیش آیا ہے۔ اتر پردیش واقع پریاگ راج میں کانگریس لیڈر حسیب احمد نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کا ایک نیا طریقہ اختیار کیا اور اپنے آبا و اجداد کی قبر کی زیارت کرنے قبرستان پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر روتے ہوئے حسیب احمد نے ان سے شہریت کے دستاویزات مانگے اور کہا کہ ان کے پاس ایسا کوئی کاغذ موجود نہیں جس سے وہ اپنی شہریت ثابت کر سکیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق یہ واقعہ 21 جنوری کا ہے جس کی تصویریں اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ خبروں کے مطابق کانگریس لیڈر حسیب احمد نے آبا و اجداد کی قبر کے سامنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ وہ انھیں شہریت کے دستاویزات دیں تاکہ وہ اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کر سکیں۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسیب احمد نے کہا کہ ہمارے پاس دستاویز نہیں ہے لیکن ہم ہندوستان میں کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں۔ ہم نے اپنے آبا و اجداد سے کہا کہ اس بات کا ثبوت دیں کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں۔ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ہمیں ڈٹینشن کیمپ میں بھیجا جائے گا تو ہمارے آبا و اجداد کے باقیات بھی وہاں رکھے جائیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے کئی شہروں میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی و این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی کچھ خواتین کے ساتھ پولیس کے ذریعہ مار پیٹ بھی کی گئی اور کچھ خواتین کو مظاہرہ کے مقام سے اٹھا کر پولیس لے گئی۔ اس طرح کے واقعات اتر پردیش ہی نہیںکئی ریاستوں میں لگاتار دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ میں ایک مہینے سے زیادہ عرصہ سے خواتین خیمہ لگا کر چوبیس گھنٹے دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں اور یہاں بھی پولیس لگاتار دباو بنا رہی ہے کہ یہ دھرنا ختم ہو، لیکن کسی بھی حال میں خواتین ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں۔