Tuesday, June 10, 2025
Homeٹرینڈنگسی اے اے کے خلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظو ر

سی اے اے کے خلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظو ر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ این پی آر، این آر سی اور سی اے اے کے خلاف تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں متفقہ طور پر قرار دادا منظور کی گئی اور اس فیصلہ کا ہر گوشہ سے خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ارکان نے اس قرار داد پر اظہار خیال کیا۔ بی جے پی رکن راجہ سنگھ نے قرار دادکی مخالفت کی۔ بعد ازاں اسپیکر اسمبلی سرینواس ریڈی نے اسے منظورکردیا۔ چیف منسٹر چندرشیکھرراو نے اسمبلی میں این پی آر، این آر سی اور سی اے اے کے خلاف قرار داد پیش کی ہے اور اس پر ایوان میں بحث کا آغازکیا۔ انہوں نے کہاکہ اب تک ملک کی 7 ریاستوں میں ان قوانین کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظورکرتے ہوئے مرکز سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔آج تلنگانہ ملک کی 8 ویں ریاست ہے جہاں اسمبلی میں اس قانون کے خلاف قرارداد منظورکی جا رہی ہے۔ انہوں نے آج ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اس مسئلہ پر مباحث کا آغاز کیا۔ کے سی آر نے کہا کہ اس قراردادکو منصفانہ قراردینے کی وجوہات ہیں۔

ہندوستان جیسے مہذب معاشرہ میں ہم ایسے نقصان دہ قانون کو برداشت نہیں کرسکتے جس کے نتیجہ میں ملک کے کئی علاقوں میں بے چینی پیداہوئی ہے اور لوگوں کے دلوں میں خدشات نے جنم لئے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ملک کو تقسیم کی سیاست کی ضرورت نہیں ہے۔ایسی تنگ ذہن سیاست کی مخالفت کی ضرورت ہے۔ ناراضگی کو مخالف ملک قرارنہیں دیاجاسکتا جو آج کل ہورہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کئے جارہے ہیں۔ چندرشیکھرراو نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

 اس ملک میں ہمیں رائے دہی کا اختیار دیاگیا ہے۔ ہرکسی کے پاس ووٹرآئی ڈی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس،آدھارکارڈ ہیں۔ کے سی آر نے سوال کیا کہ برتھ سرٹیفکیٹ نہ رکھنے والوں کی صورتحال کیسی ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ خود ان کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ اس طرح کی صورتحال ملک کے لاکھوں افراد کی ہے۔کسی نے بھی یہ نہیں کیا کہ ملک میں دراندازی کرنے والوں کو کس نے اس کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ ان کی ٹی آرایس پارٹی سیکولر بنیادوں کی حامل ہے جس نے بھی پارلیمنٹ میں اس بل کی مخالفت کی ہے۔ موجودہ حکومت نے مسلمانوںکو سی اے اے سے باہر رکھا ہے۔

ہندوستان کا دستور مذہب سے اونچا ہے۔اگرکوئی سی اے اے کی مخالفت کرتا ہے تو کیاوہ ملک کا غدارکہلائے گا؟کیاوہ پاکستان کا ایجنٹ ہوگا؟ انہوں نے واضح کیا کہ اس ملک میں سینکڑوں برسوں سے میٹروپالیٹکل کلچر ہے۔ایک ایسے وقت جب آفاقی دوستی کی ضرورت ہے،اس طرح کے قانون سے ملک کی شبیہ متاثر ہورہی ہے۔کیرلا، پنجاب ، دہلی ، بہار ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال کی اسمبلیوں نے بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آرکے خلاف قرارداد منظورکی ہے۔ اب تک ملک کی 7 ریاستوں میں ان قوانین کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظورکرتے ہوئے مرکزسے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔آج تلنگانہ ملک کی 8 ویں ریاست ہے جہاں اسمبلی میں اس قانون کے خلاف قرار داد منظور کی جا رہی ہے۔

ملک میں پہلی مرتبہ سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی کیرلا اسمبلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کا شمار ان ریاستوں میں ہوتا ہے جو ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں اپنی حصہ داری اداکررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ملک کی نئی ریاست ہے جو ملک کی تعمیر میں اپنا رول ادا کررہی ہے اور اس کو ایسے مسائل پر بات کرنے کی ذمہ داری حاصل ہے۔ چندرشیکھرراو نے مرکز کے متنازعہ قوانین پر تشویش کا اظہارکیا اورکہاکہ مرکزکو چاہئے کہ سی اے اے پر دوبارہ نظر ثانی کرے۔

اس طرح کے قوانین کی منظوری سے ملک بھر میں احتجاج چل رہا ہے۔ امریکی صدر کے دورہ کے موقع پر دہلی میں فسادات ہوئے جس میں 50 افراد ہلاک ہوگئے۔ مذہب کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ملک بھر میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے گولی مارو جیسے نعرے دئے جا رہے ہیں جو افسوسناک عمل ہے۔ کے سی آر نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے عارضی سیاسی فائدہ کے لئے سی اے اے کو سامنے لایا ہے۔ عملی طورپر اس قدم سے سوائے مذہبی خطوط پر لوگوں کی تقسیم کے کسی بھی طبقہ کو فائدہ نہیں ملے گا۔ مرکزکوچاہئے تھا کہ وہ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بل کی پیشکشی سے قبل ہرطبقہ کی رائے لیتی۔ اس قانون کے نتیجہ میں سیاسی بے چینی کی صورتحال ملک بھرمیں دیکھی جارہی ہے۔