شارجہ: شارجہ کی پولیس حکام کے مطابق یہ بات تقریباً طے ہے کہ ایبکو ٹاور میں خوفناک آگ سگریٹ یا حقے کے انگاروں سے لگی تھی۔تفصیلات کے مطابق شارجہ پولیس کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل اور فرانزک لیبارٹری کے سربراہ بریگیڈیئر احمد حاجی السرکال نے کہا ہے کہ یہ بات 90 فیصد طے شدہ ہے کہ آگ سگریٹ یا شیشے والے حقے کے انگاروں سے لگی۔
اسے (حقے یا سگریٹ کو) اوپر کی منزلوں سے پھینکا گیا تھا اور یہ 10 منزل پر آ گیا تھا جو کہ پارکنگ کے نو لیولز کے بعد پہلا رہائشی فلور ہے۔اس واقعے میں کئی لوگوں کو معمولی چوٹیں آئیں جبکہ 250 خاندانوں کو عمارت سے باہر نکالا گیا تھا۔شارجہ پولیس کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل کے مطابق 48 منزلہ عمارت میں آگ نے 333 اپارٹمنٹس کو نقصان پہنچایا جن میں سے 233 ابھی بھی بند ہیں جنہیں مالکان کی موجودگی میں کھولا جائے گا۔
انہوں نےمزید کہا ہے کہ پولیس نے اب تک 100 اپارٹمنٹس کا معائنہ کیا ہے جن میں سے 26 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، ان میں سے 34 ایسے اپارٹمنٹس ہیں جنہیں پانی اور دھوئیں سے نقصان پہنچا جبکہ 40 کے دروازے ٹوٹ گئے ہیں۔عمارت کا ملبہ گرنے سے نیچے کھڑی 16 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ عمارت کے اندر پارکنگ میں موجود دیگر 17 گاڑیوں کو بھی ملبے سے نقصان پہنچا۔
شارجہ سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل کرنل سمیع خامس النقبی نے کہا ہے کہ ایبکو ٹاور کا بیرونی حصہ جس مواد سے تیار کیا گیا تھا اس پر 23 میٹر سے اونچی عمارتوں پر استعمال کے لیے 2016 میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ان کے بقول متحدہ عرب امارات میں ایسی 150 عمارتیں ہیں جنہیں اس مواد (کلیڈنگ) کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تعمیراتی کام میں کلیڈنگ آخری تہہ ہوتی ہے جس سے عمارت کی خوب صورتی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔شارجہ سول ڈیفنس ایک پروگرام شروع کرنے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت عمارتوں کے مالکان سے کہا جائے گا کہ وہ پرانی کلیڈنگ کی جگہ کم اخراجات پر متبادل مواد کا استعمال کریں۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ کی 48 منزلہ عمارت میں گزشتہ منگل کی رات خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی۔یہ آگ شارجہ کے علاقے النھدہ میں واقع ایبکو ٹاور میں لگی جس سے نو افراد زخمی ہوگئے تھے۔