Sunday, June 8, 2025
Homesliderشرمیلا کی نئی پارٹی اور تلنگانہ کے مسلمانوں کی حکمت عملی

شرمیلا کی نئی پارٹی اور تلنگانہ کے مسلمانوں کی حکمت عملی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں ریاستی انتحابات 2023 میں ہونے  والے ہیں لیکن  ابھی سے ہر کوئی اپنی اپنی تیاری میں لگ چکا ہے یہی وجہ ہے کہ  متحدہ آندھراپردیش کے سابق چیف منسٹر  انجہانی وائی ایس راج شیکھرریڈی کی بیٹی وائی ایس شرمیلا نے تلنگانہ میں علاقائی جماعت کے آغاز کا اشارہ دے  دیا ہے شرمیلا کی جانب سے تلنگانہ میں نئی پارٹی کے قیام کی اطلاعات گذشتہ چند ہفتوں سے گشت کررہی ہیں اور ان اطلاعات کو تقویت ملی  کیونکہ  شرمیلا نے حیدرآباد میں واقع ان کے مکان لوٹس پاونڈ میں اپنے شوہر انیل کی موجودگی میں ان کے والد کے حامیوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ۔

سمجھاجاتا ہے کہ انہوں نے تلنگانہ کیلئے اپنی خود کی نئی سیاسی  جماعت کے قیام کے سلسلہ میں ان قائدین  کے ساتھ ان کے والد راج شیکھر ریڈی کے قریبی دوستوں اور چاہنے والوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی۔شرمیلا نے اس اجلاس میں کہا کہ ریاست میں فی الحال راجنا راج نہیں ہے یعنی ان کے والد نے ریاست میں جس طرح کی حکومت کی تھی وہ حکومت نہیں ہے جو کہ عوام اور غریبوں کی حکومت تھی  ۔ریاست میں اس راج (حکومت ) کو لانے کی ضرورت ہے ۔ اس کے لئے وہ آئی ہیں۔شرمیلا کا ماننا ہے ہر کسان کو ایک بادشاہ کی طرح زندگی گذارنے کی حق  ہے ۔ہر غریب کا خود کا پکا مکان ہونا چاہئے جو راج شیکھرریڈی کا خواب تھا۔ہر غریب کو بہتر تعلیم اوربہتر ملازمت دلانا ان کا خواب تھا۔ غریبوں کو مناسب طبی علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ہی ان کے والد نے آروگیہ شری اسکیم کا آغاز کیا تھا لیکن آج اس سہولت کی ایسی صورتحال نہیں ہے ۔اسی لئے ان کی خواہش ہے کہ راجنا راج دوبارہ لایاجائے اورانہیں یقین ہے کہ یہ ان ہی سے ممکن ہوگا۔

 راج شیکھرریڈی کے حامیوں کی بڑی تعداد اس موقع پر جمع ہوگئی تھی جنہوں نے نئی پارٹی کی اطلاعات پر جشن منایا۔ان میں جوش وخروش بھی دیکھاگیا۔شرمیلا جو آندھراپردیش کے موجودہ چیف منسٹر  وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے سربراہ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی بہن ہیں ، ان کی جانب سے طلب کردہ اس اجلاس کے موقع پر ان کے مکان پر لگائے گئے فلیکسی بورڈ میں جگن کو جگہ نہیں دی گئی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ شرمیلا نے س طرح کا کوئی اجلاس طلب کیا ہے اوراس مرتبہ لوٹس پاونڈ پرجوکٹ آوٹس لگائے گئے تھے ان میں ان کے بھائی چیف منسٹر آندھراپردیش جگن موہن ریڈی کی کوئی تصویرنظرنہیں آئی جس سے ان اندیشوں کو تقویت ملتی ہے کہ تلنگانہ میں جو سیاسی جماعت قائم کی جانے والی ہے اس کی مکمل ذمہ دار شرمیلا ہوں گی۔

 ذرائع کے مطابق ریاست میں 2023میں ہونے والے 119رکنی اسمبلی کے انتخابات سے پہلے شرمیلا اس ریاست کی سیاست میں قدم جمانا چاہتی ہیں۔متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد تلنگانہ کو ریاست کا موقف دینے والی کانگریس تلنگانہ میں نقصان کی شکار ہوگئی ہے کیونکہ اس کے کئی ارکان اسمبلی اور اہم رہنما ریاست کی حکمران جماعت ٹی آرایس میں شامل ہوگئے ہیں۔تلگودیشم کا اثر آہستہ آہستہ ختم ہوتاجارہا ہے ۔دوسری طرف شرمیلا کے بھائی جگن او ر اصل اپوزیشن تلگودیشم پارٹی کے سربراہ چندرابابو نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز،منبع اور محورآندھراپردیش کو بنالیا جس کی وجہ سے تلنگانہ میں ان دونوں جماعتوں کا وجود ہی خطرہ میں ہے۔

شرمیلا کی نئی پارٹی سے تلنگانہ میں سیاسی ماحول اور بھی کروٹیں لے گا اور خاص کس مسلمانوں کےلئے حکمت علمی تیار کرنے کا وقت بھی ہوگا۔تلنگانہ میں مسلمان برسراقتدار ٹی آر ایس اور چیف منسٹر کے سی آر کے وعدوں سے تنگ آچکے ہیں لیکن ان کی مجبوری ہے کہ وہ ٹی آر ایس کا دامن اس لئے نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ کانگریس اور ٹی ڈی پی میں اب دم نہیں رہا اور اگر مسلمانوں کے ساتھ اقلیتیں  دیگر پارٹوں کا رخ کرتے ہیں تو ووٹوں کی تقسیم سے فرقہ پرست بی جے پی کے ہاتھ مضبو ط ہوجائیں گے ۔ ان تمام حالات میں تلنگانہ میں مسلمانوں کی حکمت عملی اہم ہوگی۔