Wednesday, April 23, 2025
Homeاسپورٹسشعیب ملک کے 20 سالہ کرئیر کا مایوس کن اختتام

شعیب ملک کے 20 سالہ کرئیر کا مایوس کن اختتام

- Advertisement -
- Advertisement -

لیڈس۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کے 20 سالہ ونڈے کرئیر کا مایوس کن انداز میں اختتام ہوگیا اور آل راؤنڈرکو اپنے کریئرکا وداعی میچ نہ مل سکا۔ 14 اکتوبر 1999 کو ونڈے کرئیرکا آغاز کرنے والے شعیب ملک نے 287 ونڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 9 سنچریوں اور 44 نصف سنچریوں کی مدد سے 7534 رنز بنائے۔آل راونڈر نے 7ہزار سے زائد رنز بنانے کے علاوہ 158وکٹیں بھی حاصل کیں۔

ٹسٹ کرکٹ سے پہلے ہی کنارہ کشی اختیار کرنے والے شعیب ملک نے رواں سال ہی یہ اعلان کردیا تھا کہ ورلڈکپ ان کے کریئر کا آخری ونڈے ٹورنمنٹ ہو گا اور وہ اس کے بعد صرف ٹی20 میچوں میں ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔ شعیب ملک کو خراب کارکردگی کے باوجود یہ کہہ کر ورلڈکپ اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا کہ ان کا تجربہ ورلڈکپ میں ٹیم کے لیے اہم ثابت ہو گا لیکن معاملات اس کے برعکس رہے۔

 ابتدائی 3 میچز میں بدترین کارکردگی اور صرف تین رنز بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیم میں گرہ بندی کی خبریں سامنے آنے پر ٹیم مینجمنٹ نے شعیب ملک کو قطع 11 کھلاڑیوں سے بھی باہرکردیا اور اس کے بعد حیران کن طور پر ٹیم جیت کی راہ پر گامزن ہو ئی اور لگاتار چاروں میچ جیت کر ایونٹ کا فتح کے ساتھ اختتام کیا۔ اس طرح تجربہ کار شعیب ملک کے کریئر کا افسوسناک انداز میں اختتام ہوا اور انہیں اپنے کریئر کا وداعی میچ بھی نہیں مل سکا۔ تاہم میچ کے اختتام پر ٹیم کے کھلاڑیوں نے انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔

 بنگلہ دیش سے میچ کے اختتام پر ٹیم کے کھلاڑیوں نے شعیب ملک کے ساتھ مصافحہ کیا اور پاکستان کے لیے خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ شعیب ملک نے پریس کانفرنس میں کہاکہ میں پہلے ہی یہ اعلان کر چکا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد کنارہ کش ہو جاوں گا، اس کھیل کو خیرباد کہنے پر اداسی ہے جسے میں بہت پیارکرتا ہوں لیکن اب میں اپنی خاندان کو وقت دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اب میں ٹی20 کرکٹ پر توجہ دے سکوں گا اور 20سال کے کیریئر کے دوران مکمل حمایت کرنے پر میں کھلاڑیوں، تمام کوچز، پاکستان کرکٹ بورڈ، اسپانسرز اور اپنے اہلخانہ سمیت تمام افرادکو شکرگزار ہوں لیکن میں سب سے زیادہ اپنے مداحوںکا شکر گزار ہوں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بورڈ اب سرفراز کو مزید مواقع دیتا ہے یا کوئی نیا کپتان بنانا ہے لیکن جسے بھی قیادت دی جائے اسے کم از کم دو سال کا وقت دیا جائے۔شعیب ملک نے کہا کہ ہمارے ہاں کپتان کو نہیں پتہ ہوتا کہ وہ اگلی سیریز میں ہوگا یا نہیں تو ایسی صورت میں کپتان اپنے کھلاڑیوں کے لیے لڑ نہیں سکتا لہٰذا جسے بھی قیادت سونپیں، اسے طویل وقت دیں۔