نئی دہلی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے رواں سال فروری میں شمالی مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے بارے میں دہلی اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) کی حقائق رپورٹ کی سفارشات کا خیر مقدم کیا ہے۔ جن فسادات نے ملک کی ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اقلیتی کمیشن کی رپورٹ سے یہ بات صاف طورپر سامنے آئی ہے کہ یہ فسادات اچانک نہیں ہوئے تھے بلکہ یہ فسادات منظم اور منصوبہ بند طریقے سے کئے گئے تھے۔
فسادات میں مقامی لوگوں کے ساتھ بڑی تعداد میں باہر کے لوگ بھی شامل تھے۔ اس رپورٹ میں 11مساجد، 5مدرسے، ایک درگاہ اور ایک قبرستان کی دستاویز کی گئی ہے جن پر فسادات کے دوران حملہ کیا گیا تھا اور انہیں نقصان پہنچایا گیا تھا۔ شرف الدین احمد نے مزید کہا ہے کہ اس رپورٹ میں فروری 2020میں دہلی کے اسمبلی انتخابات کے انتخابی مہم کے دوران بی جے پی رہنماؤں کی تقریروں، تشدد کو بھڑکانے میں دائیں بازو کی انتہا پسند ہندوتواطاقتوں کے کردار کو دہرایا گیا ہے۔جنہو ں نے سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف کھلم کھلا لوگوں کو اکسایا تھا۔ جس کے بعد آر ایس ایس کے حمایت یافتہ گروہوں اور حامیوں کے ذریعے مسلمانوں کا قتل کیا گیااور ان کے املاک کو تباہ کیاگیا تھا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں دہلی پولیس اور ہندوتوا قصورواروں کے مابین گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ جنہوں نے شمال مشرقی دہلی میں بے گناہ مسلمانوں کی جانوں اور املاک کو تباہ کرنے کیلئے ہاتھ ملالیا تھا۔ ایس ڈی پی آئی نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور خاص طور پر عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ متاثرین کو انصاف فراہم کریں اور مستقبل میں اس طرح کی تباہی کی روک تھام کیلئے دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرے۔