حیدرآباد ۔ شمس آباد میں انٹرنیشنل ایرپورٹ کی آمد کی امید میں عوام نے زمینوں کی خریداری اور مکانات کی تعمیر اس امید سی کی تھی ایر پورٹ سے یہاں رئیل اسٹیٹ کو ترقی ملے گی ۔ دو دہے قبل جب شمس آباد میں راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کے قیام کا اعلان ہوا تھا تو اُس وقت رئیل اسٹیٹ کے کئی ادارے اور انفرادی طور پر عوام نے یہ سوچ کر رئیل اسٹیٹ شعبے میں سرمایہ کاری کی تھی کہ اِن کی جانب سے مشغول کئے جانے والے سرمایہ کا بہترین ثمرآور نتیجہ برآمد ہوگا لیکن شمس آباد میں انٹرنیشنل ایرپورٹ آنے کے باوجود جس طرح کی رئیل اسٹیٹ اور زمینات کے شعبہ میں فوائد کی اُمید کی گئی تھی وہ حاصل نہیں ہوئے لیکن اب اِس شعبہ کو ایک نئی زندگی مل سکتی ہے کیوں کہ راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ سے مائنڈ اسپیس جنکشن تک حیدرآباد میٹرو ریل خدمات کے منصوبے کو آخری مراحل میں داخل کردیا گیا ہے۔
شمس آباد ایرپورٹ کے قیام کے ساتھ ہی یہاں کے علاقے دیکھتے ہی دیکھتے اہمیت کے حامل ہونے کی جو اُمید کی گئی تھی وہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کئی افراد کو نہ صرف مایوسی ہوئی بلکہ آج تک بھی وہاں کئی اراضیات بہتر قیمتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے جوں کی توں موجود ہے۔ اِس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے تلنگانہ رئیل اسٹیٹ ڈیولپر اسوسی ایشن (ٹی آر ای ڈی اے) کے سریدھر ریڈی نے کہا ہے کہ میٹرو ریل کے پراجکٹ سے یہاں کی ترقی اِس لئے ممکن ہے کیوں کہ ایرپورٹ اور ہوائی سفر کے برعکس میٹرو ریل زندگی کے بنیادی شعبوں اور عام عوام سے جڑی ہوتی ہے۔
اب اُمید کی جارہی ہے کہ چونکہ ہائی ٹیک سٹی میں موجود درجنوں ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمتیں انجام دینے والے سینکڑوں افراد کو ہائی ٹیک سٹی، گچی باولی اور دیگر علاقوں میں مہنگے ترین رہائشی اخراجات کے برعکس انھیں شمس آباد میں موجودہ اخراجات سے 3 گنا کم میں رہائشی علاقے شمس آباد میں دستیاب ہوجائیں گے، اِس نظریہ کے تحت شمس آباد میں حالات بدلنے کی اُمید کی جارہی ہے۔ شمس آباد تا ہائی ٹیک سٹی 21 کیلو میٹر کے فاصلے پر فراہم کی جانے والی حیدرآباد میٹرو ریل خدمات کو حقیقی روپ میں ڈھلنے کے لئے پانچ سال کا وقفہ تو درکار ہے لیکن اب جبکہ حکومت کی جانب سے اِس پراجکٹ کو ہری جھنڈی دکھائے جانے کی جو اُمید کی جارہی ہے اُس سے شمس آباد میں زمینات اور رہائشی مکانات کے شعبہ میں ترقی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔