حیدرآباد۔ راجیو انٹر نیشنل ایر پورٹ (آر جی آئی اے) جانے والے لوگ جلد ہی پی وی این آر ایکسپریس وے کے بعد کسی سگنل پر رکے بغیر ایرپورٹ کے لئے سیدھے ایک ہی راستے سے جاسکتے ہیں جس کی وجہ وہ صرف 20 منٹوں میں ہی ایرپورٹ پر پہنچ سکتے ہیں کیونکہ شمش آباد میں اس راستے پر ایک نہیں بلکہ چار فلائی اوور کی تعمیر جاری ہے۔ ان فلائی اوورز کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد موٹر سوار پی وی این آر ایکسپریس وے سے شروع ہونے والے 27.2 کلومیٹر طویل فاصلے کے اختتام پر ایرپورٹ کی پارکنگ میں پہنچ سکتے ہیں۔ جبکہ اسی راستے پر فی الحال تقریبا 45 منٹ لگتے ہیں۔
پروفیسر جئے شنکر تلنگانہ اسٹیٹ زرعی یونیورسٹی ، گگن پہاڑ، کانٹے دان اور شمش آباد میں تعمیر کی جانے والی فلائی اوور کی تعمیر کے لئے وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز کی طرف سے مختص 300 کروڑ روپئے استعمال کئے جائیں گے ۔ یونیورسٹی ، گگن پہاڑ اور کانٹے دان میں تین فلائی اوور کی تعمیر چھ ماہ میں مکمل ہوجائے گی جبکہ شمش آباد میں آنے والے 1.2 کلومیٹر طویل ایلیویٹڈ فلائی اوور کو کم از کم ایک سال لگے گا ۔ روڈس اینڈ بلڈنگز (آر اینڈ بی) انجینئر ان چیف ( نیشنل ہائی ویز) آئی گنپتی ریڈی نے ان تفصیلات کو پیش کیا ہے ۔
کام کی جلد تکمیل کے لئے محکمہ آر اینڈ بی صرف وزارت کے اراضی کے حصول میں معاونت کررہا ہے۔ اس منصوبے کا سنگ بنیاد سن 2018 میں رکھا گیا تھا۔ مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کوچیف منسٹر کے چندریشیکھر راؤ کی طرف سے درخواست کے بعد یہ فنڈز فراہم کیے گئے تھے۔
ریڈی نے کہا یہ منصوبہ 2020 میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم اراضی کے حصول میں تاخیر کی وجہ سے تعمیراتی کام مکمل نہیں ہوسکا ۔ فلائی اوور کو اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی ، گگن پہاڑ ، کانٹےدان اور شمش آباد کے قریب کے علاقوں سے آنے والے موٹرسائیکلوں کو شمش آباد میں نیشنل ہائی وے 44 پر مرکزی سڑک سے ایر پورٹ اور بنگلورو کو ملانے والی سٹرک کا رخ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ صرف سروس سڑکوں کے ذریعے ہی ایرپورٹ کا رخ کرپائیں گے۔آر اینڈ بی کے عہدیداروں نے کہا کہ منصوبے کی جلد تکمیل کے لئے چند مذہبی ڈھانچے کو منتقل کرنے سے متعلق امور کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔