حیدرآباد ۔اتوار کو شب برات اور پیر کو ہولی ،یعنی دو دنوں میں دو طبقوں کے مقدس رات اور تہوار ہے لیکن اس سے قبل ایک اور اہم فیصلہ متوقع ہے جیساکہ گزشتہ چند دنوں سے ریاست تلنگانہ میں اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں کورونا کے بڑھتے معاملات کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگا تھا کہ تعلیمی مراکز کو بند کردیا جائے گا اور اب یہ خدشہ بڑھ چکا ہے کہ عوامی تقاریب اور مذہبی تہواروں میں عوامی اجتماع پر پابندی عائد ہوجائے گی اور اس سمت پہلا قدم بھی اٹھالیا گیا ۔
ہندوستان کی چند ریاستوں اور ان ریاستوں میں کے کچھ حصوں میں کورونا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ریاستوں کو آئندہ تہواروں کے دوران عوامی تقاریب یا عوام کے بڑے پیمانے پر جمع ہونے پر پابندی عائد کرنے کامشورہ دیاہے تاکہ وباکوموثر طریقے سے روکا جاسکے، لیکن اس کے باوجود انتخابی ریاستوں میں ریلیاں جاری ہیں۔ہزاروں اورلاکھوں کا ہجوم سے سیاسی لیڈر خطاب کررہے ہیں۔سوشل میڈیاپریہی سوال ہورہاہے کہ کیاکورونامذہبی اجتماعات یادیگرتقاریب سے پھیلتاہے یاسیاسی قائدین کی ریلیوں میں کورونانہیں آسکتا کیا ؟۔
وزارت صحت کی ایڈیشنل سکریٹری آرتی آہوجا نے ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے چیف سکریٹریوں کے نام تحریر مکتوب میں کہا ہے کہ کورونا کے خلاف لڑائی عروج پر ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ ہولی ، شب برات ، بیہو ، ایسٹر اور عید الفطر جیسے آنے والے تہواروں کے پیش نظر ریاستوں کو ان تہواروں کے دوران عوامی بڑے اجتماع پر پابندی کا مشورہ دیا ہے ۔مکتوب میں کہا گیا ہے ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون 2005 کے دفعہ 22 کے تحت مقامی سطح پر پابندی لگانے پرغورکریں۔اہوجا نے ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ 23 مارچ کو وزارت داخلہ امور کے جاری کردہ حکم اور کورونا پر قابو پانے کے لیے کارروائی کریں۔ انہوں نے اس خط کے ساتھ حوالے کے لیے دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے آرڈر کی کاپی بھی پیش کی ہے۔