Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگشہریت ترمیمی ایکٹ کا ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں سے کوئی تعلق...

شہریت ترمیمی ایکٹ کا ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں: شا ہی امام

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: مر کزی حکومت کے متنازعہ قانون شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو لیکر جہاں دارالحکومت دہلی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سخت احتجاج کیا جا رہا ہے۔وہیں شہریت ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری سنے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے جمہوری حق کا مظاہرہ کریں،لیکن اس دوران اس پر پابندی لگانی چاہئے۔اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ”شہریت ترمیمی ایکٹ کا ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ این آر سی ابھی قانون نہیں بنا ہے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک کے متعدد کالجوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔اس قانون کے تحت پاکستان،افغانستان اور بنگہ دیش سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دی جائے گی۔مخالفین اور اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ،یہ قانون مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا آئین کے منافی ہے۔

شاہی امام سید احمدبخاری نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”مظاہرہ ہندوستان کے عوام کا جمہوری حق ہے،کوئی بھی چیز ہمیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی۔لیکن،یہ بھی ضروری ہے کہ اس دوران اعتدال پسندی سے کام لینا چاہئے اور اپنے جذ بات پر قابو رکھنا چاہئے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ’شہریت ترمیمی قانون کا ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں پرے گا۔اس سے پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش کے مہاجر متاثر ہوں گے۔

شاہی امم نے مزید کہا کہ ”شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی میں فرق ہے۔شہریت ترمیمی ایکٹ ہے،جو قانون بن گیا ہے اور دوسرا این آر سی ہے،جس کا ابھی ابھی اعلان کیا گیا ہے۔شہریت کے قانون کے تحت،پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے مسلمان مہاجرین ہندوستان کی شہریت نہیں لے سکیں گے۔اس کا ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں سے کو ئی تعلق نہیں ہے۔

واضح ہو کہ،شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران،منگل کے روز دہلی کے علاقے سیلم پور اور جعفر آباد میں پر تشدد واقعہ رونما ہوا۔پولیس نے اس معاملے میں کل تین ایف آئی آر درج کی ہیں۔پولیس نے اس معاملے میں 6افراد کو گرفتار کیا ہے۔اوردیگر لوگوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس کے علاوہ اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء اورپولیس کے مابین تصادم ہوا۔اس دوران پولیس پر پتھراؤ کیا گیا،جوابی کارروائی میں پولیس نے طلبا ء مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل چھوڑے گئے جسمیں کئی طلباء زخمی ہو گئے۔