حیدرآباد۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سارا ہندوستان سراپا احتجاج ہے اورہر ریاست میں مختلف تنظیمیں اپنے طورپر اپنے اپنے بیانر تلے احتجاج کررہی ہیں لیکن اب 29 جنوری کو اس کالے قانون کے خلاف بھارت بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے علاوہ این آر پی اور این آر سے خلاف بھارت بند کا نہ صرف اعلان کیا گیا ہے بلکہ تمام ہندوستانیوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس بند کو کامیاب بناتے ہوئے اپنی آوازحکومت تک سخت الفاظ میں پہنچانے کے علاوہ عالمی میڈیا اور ارباب مجاز کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروانے کی درخواست کی ہے۔
بہوجن کرانتی مورچہ کے مجوزہ بھارت بند کے ضمن میں جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ 20 ڈسمبر 2019 کو پہلا بڑا احتجاج 500 اضلاع میں منظم کیا تھا جس کے بعد 8 جنوری کو مختلف اضلاع میں 500 ریالیوں کا اہتمام کیا تھا جس میں دوہزار تا ڈھائی لاکھ تک عوام نے شرکت کی تھی ۔ تیسرے مرحلے میں اب 29 جنوری کو جوگیندرناتھن منڈل کی یوم پیدائش کے موقع پر بھارت بند کا اعلان کیا گیا ہے اور اسے کامیاب بنانے کی ملک بھر کی ہر تنظیم سے درخواست کی گئی ہے۔
اس ویڈیو پیغام میں مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے ساتھ ایس سی ایس ٹی اور اوبی سی کے خلاف بھی ہے ۔ سی اے اے کے ذریعہ حکومت درج فہرست افراد کے بھی خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کی کوشاں ہے ۔
یاد رہے کہ چند دن قبل ہی آعظم گڑھ میں ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ 10 نکاتی مطالبات کا ایک میمورنڈم بہوجن کرانتی مورچہ کے زیراہتمام کالے قانون این آر سی اورآئین مخالف سی اے اے قانون کے خلاف ملک بھر میں مرحلہ وار تحریک کے تحت صدرکو روانہ کیاگیا۔ اس دوران بہوجن کرانتی مورچہ نے 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کیا ، جسے کامیاب بنانے اور مظاہرین تک مقاصد کو پہنچنے کےلئے ہر تنظیموں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بوندا باندی کے درمیان ضلعی ہیڈکوارٹر میں کلکٹریٹ آفس میں مظاہرہ کرنے والے افراد ، بھارت مکتی مورچہ ، بہوجن مکتی پارٹی ، بھارتیہ کسان مورچہ ، بھارتیہ ودھارتی مورچہ ، انڈین لائر اسوسی ایشن ، انڈین میڈیکل اسوسی ایشن جیسی تنظیموں نے شرکت کی۔ صدرہندکو ارسال کردہ یادداشت میں این آر سی کی فہرست سے باہر ہوجانے والوں کو دوبارہ شہریت میں شامل کرنا ، سی اے اے قانون کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ان قوانین کی وجہ سے ملک میں بدامنی کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ فرضی مقدمات میں پھنسے ہوئے بے گناہ افراد کے خلاف درج مقدمہ کی واپسی جیسے مطالبات بھی شامل ہیں۔
ای وی ایم پر بھی پابندی کا مطالبہ
بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے اور این آر سی کے علاوہ این آر پی کو ختم کرنے جیسے موضوعات کے ساتھ 29 جنوری کو بھارت بند کےلئے جاری کردہ ویڈیو میں ای وی ایم مشنوں پر بھی شدید تنقید کی گئی اور انتخابات میں ان مشتبہ مشینوں کے استعمال پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ماناجارہا ہے کہ بی جے پی اور اس جیسی زعفرانی ذہنیت کی جماعتوں کو یہ یقین ہے کہ عوام اور ملک کے ساتھ کیسا بھی کھلواڑ کرلو وہ ای وی ایم مشینوں کے ذریعہ اپنا اقتدار برقرار رکھ سکتی ہے لہذا ان مشکوک مشنیوں کا انتخابات میں استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔