حیدرآباد:شہر میں ان دنوں ڈینگو اور ملیریہ جیسی بیماریوں سے کئی لوگ متاثر ہیں۔اور شہر کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگو اور ملیریہ سے متاثر مریضوں کی کثیر تعداد دیکھی جا رہی ہے۔اطلاع کے مطابق اس سال ڈینگو اور دیگر بیماریوں کے کیسوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سیزن میں اب تک1,500 کیسیزسامنے آئے ہیں۔
حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ پچھلے سال درج کئے گئے 180معاملوں کا موازنہ کریں تو اس سال ان معاملوں کی تعداد گھٹ کر 149رہ گئی ہے۔
عوام کا ماننا ہے کہ ریاستی حکومت اور شعبۂ صحت کی جانب سے مذکورہ بیماریوں کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات نہ کئے جانے اور عوامی صحت کا خیال رکھنے کے بجائے،ڈینگو اور ملیریا جیسی بیماریوں سے عوام کو بچانے کے بجائے اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔جبکہ حکومت کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے ضروری احتیاظی اقدامات کرنا چاہئے۔
مختلف مقامات پر جہاں کچرے کے لئے باکسس رکھے گئے ہیں وہاں کچرے کے انبار ہیں،انہیں صاف بھی نہیں کیا جا رہا ہے،جس سے مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہو رہا ہے،جو ڈینگو اور ملیریہ جیسی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔اکثر اسکولوں کے قریب کچرے کے مقامات رکھے گئے ہیں جس سے بچوں میں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے۔
اس بیچ شہر کے اسکول انتظامیہ نے طلبا ء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مکمل آستین والے کپڑے پہن کر اور مچھروں سے بچانے والے مرہم لگا کراسکول آئیں۔کیونکہ پچھلے دنوں کئی بچوں کی ڈینگو کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔اس کے علاوہ بچوں کے والدین نے بھی شہر میں پھیلی اس وباء کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ریاستی حکومت کو چاہئے کہ شہر میں تیزی سے پھیل رہی ڈینگو اور ملیریہ جیسی بیماریوں کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے،ساتھ ہی شہر کے مختلف مقامات و محلہ جات میں موجود کچرے کے انبار کو صاف کروائے۔اور ان امراض سے بچنے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کرے۔