Monday, April 21, 2025
Homeٹرینڈنگشہر میں فیس ماسک کی قلت اور کالا بازاری ، حیدرآبادی بچیوں...

شہر میں فیس ماسک کی قلت اور کالا بازاری ، حیدرآبادی بچیوں نے اپنے ماسک خود بنالئے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ کرونا وائرس جس نے چین میں تباہی مچانے کے بعد ہندوستان کو بھی اپنی دہشت کی زد میں لے لیا ہے جبکہ ہندوستان میں سب سے پہلے دہلی اور تلنگانہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی اور چند دنوں میں ہی اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد درجنوں میں پہنچ چکی جبکہ تلنگانہ میں اس وبائی وائرس سے متاثرہ شخص کا گاندھی ہاسپٹل میں علاج کیا جارہاہے۔

حیدرآباد میں جیسے ہی کورونا وائرس کی خبریں عام ہونے لگی عوام میں ایک قسم کا خوف بڑھنے لگا ہے اور ماہرین کی جانب سے احتیاطی تدابیر پرتوجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا جانے لگا ۔احتیاطی تدابیر میں چہرہ کا نقاب (فیس ماسک) کے استعمال پر زوردیا جارہا ہے ۔ فیس ماسک کے استعمال پر جیسے ہی زوردیا جانے لگا ہے اس کی کالا بازاری عروج پر پہنچ گئی ہے۔

 عام دنوں میں کوئی اس ماسک کوپوچھ کرنہیں دیکھتا تھا اوروہ 5 تا 7 روپئے میں فروخت ہوتے تھے اب وہ 50 روپئے تا 600 روپئے میں فروخت ہورہے ہیں ۔ ایک جانب جہاں حیدرآباد میں میڈیکل شاپس والے ماسک کو من مانی قیمتوں میں فروخت کررہے ہیں اور کالا بازاری کو تقویت دے رہے ہیں تو دوسری جانب اسکول کی طالبات اپنی ٹیچرس کی مدد سے اپنا ماسک خودہی تیارکررہی ہیں۔ میڈیا نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے میڈی کاور فرٹیلیٹی ہاسپٹل ہائی ٹیک سٹی کی سنٹر منیجر مسرت صدیقہ نے کہا کہ جیسا ہی حیدرآباد میں کورنا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہونے لگی تو یہاں ہائی ٹیک سٹی کے علاقوں میں فیس ماسک کی قیمت اچانک 600 روپئے کردی گئی۔ دواخانے کے ریجنل ہیڈشکیل قریشی ، میڈیکل ڈارکٹر ڈاکٹر عالیہ اور ڈاکٹر ننسی نے فیس ماسک کی اس کالا بازاری پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور اسے مشکل وقت میں عوام کو لوٹنے کی انسانیت سے گری ہوئی حرکت قراردیا ہے۔

فیس ماسک کی اہمیت میں اضافہ ہوتے ہیں حیدرآباد میں اس کی کالابازاری بھی عروج پر پہنچ گئی ہے اور اسکولس میں طلبہ کو خصوصی ماسک پہن کرآنے کی ہدایت دی جارہی ہے جس کی وجہ سے اسکولس کے ان ننھوں کےلئے ماسک کا حصول مشکل ہوگیا ہے لیکن اس مشکل وقت میں اودھ بھو اسکول سکندرآباد میں زیر تعلیم پانچویں جماعت کی طالبہ عائشہ مامون نے اپنی ٹیچر ہما لتا کے ساتھ آرٹ اینڈکرافٹ کلاس میں دی جانے والی ٹرینگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا ماس خود تیارکرلیا ۔ عام نوعیت کی اشیاءکے استعمال سے اس طالبہ نے اپنی اختراعی صلاحتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا ماسک خود تیارکرلیا ہے جوکہ تصویر میں ملاحظہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

عائشہ کی والدہ فرحت نے کہا کہ بیٹی کی اس کوشش سے وہ کافی خوش ہیں کیونکہ آرٹ اینڈ کرافٹ کی مشق کے دوران اکثر عائشہ کوگھر میں کاغذات ، قنچی ، بستہ ،کتابوں اور دیگر سامان کو بکھیر دینے کی وجہ سے ڈانٹ ڈپٹ کرنا پڑتا تھا لیکن اب وہ اس ماسک کی تیاری کے بعد اپنی بڑی بہن رمشاء مامون کے ساتھ ملک کر مزید ماسکس بنانے کی خواہاں ہیں تاکہ وہ اپنی جماعت کی ساتھیوں اور ٹیچرس کو تحفے میں یہ ضروری اوراحتیاطی چیز دینے کے علاوہ انہیں بھی ایسے ماسک تیارکرنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔

یاد رہے کہ اس وقت شہر میں کئی اقسام کے فیس ماسک مل رہے ہیں جن میں بنیادی طرز کا ماسک گھروں میں استعمال ہونے والی اشیاءسے بھی تیار کیا جاسکتاہے جس کے بہترین فوائد نہ سہی لیکن یہ کسی قدر منہ اور ناک کے راستے جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے خدشہ سے شہریوں کو ذہنی سکون تو فراہم کرسکتا ہے۔