نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے نئی پارلیمنٹ کی عمارت کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی، لیکن وہان فی الحال کوئی بھی تعمیراتی کام شروع نہ کرنے کی ہدایت دی ہے جیسا کہ یہ عمارت سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت تعمیر کی جارہی ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے دو مرتبہ ہوئی سماعت کے بعد کہا مرکزی حکومت کو اس پروجیکٹ کی کاغذی کارروائی اور 10 دسمبر کو مجوزہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی سنگ بنیاد تقریب کی اجازت ہوگی لیکن وہ ڈھانچہ میں کوئی تبدیلی یا پھر کوئی تعمری کام انجام نہیں دی سکتی ۔
عدالت نے کہا کہ اس نے کچھ سرگرمیوں کا نوٹس لے کر معاملے کی سماعت کے لئے از خود نوٹس لیا ہے ۔ جسٹس کھانولکر نے معاملے تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے لئے گہری ناراضگی کا اظہار کیا اور سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ کوئی روک نہیں ہے ،اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔بینچ کی ناراضگی برداشت کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لئے کل تک کا وقت طلب کیا ہے لیکن عدالت نے آج ہی حکومت سے بات چیت کرکے واپس آنےکی ہدایت دی اور کچھ دیر کے لئے سماعت روک دی گئی۔تھوڑی دیر بعد مہتا واپس آئے اور انہوں نے اس موقع پر نہ صرف معذرت خواہی کی بلکہ عدالت کو یقین دلایا کہ نہ کوئی تعمری کام ہوگا اور نہ ہی کسی درخت کو کاٹا جائے گا بلکہ صرف اور صرف بنیاد کا پتھر رکھا جائے گا ۔جسٹس کھانولکر نے مہتا کا بیان ریکارڈ پر لیتے ہوئے حکم دیا کہ 10 دسمبر کو ہونے والی سنگ بنیاد کی تقریب جاری رہے گی لیکن کوئی تعمیراتی کام نہیں ہوگا۔