Saturday, April 20, 2024
Homesliderصرف 18 ماہ میں 3.17 لاکھ سائبر جرائم

صرف 18 ماہ میں 3.17 لاکھ سائبر جرائم

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔سائبر جرائم  میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور کورونا بحران کی وجہ سے جہاں یومیہ زندگی میں آن لائن سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں سائبر جرائم میں بھی کا فی اضافہ ہوا ہے۔کورونا بحران کی وجہ سے لاک ڈاؤن  کیا گیا تھا اور لاک ڈاؤن کی وجہ  سے عوام نے گھروں سے ہی ملازمت انجام دینے کے علاوہ گوگل پلے ،فون پے اور پی ٹی ایم پر رقومات کی لین دین کے علاوہ آن لائن پورٹلز کے ذریعہ یومیہ زندگی کے کئی کام انجام دینے شروع کئے ہیں جس کی وجہ سے سائبر جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

تفصیلات کے بموجب  پچھلے 18 ماہ کے دوران مرکز  کی جانب سے فراہم کردہ پورٹل کے ذریعہ جملہ  3،17،439 سائبر جرائم اور 5،771 ایف آئی آر درج کی گئیں ، جن میں سے بڑی تعداد مہاراشٹرا اور کرناٹک  سے ہے ۔ یہ تفصیلات  لوک سبھا میں فراہم کی گئ ہیں ۔

 مرکزی وزارت داخلہ کے وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 30 اگست 2019 کو قومی سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل  متعارف  کیا تاکہ شہریوں کو ہر قسم کے سائبر جرائم اور دھوکہ دہی   کے واقعات کی آن لائن شکایت  کے لئے ایک مرکزی طریقہ کار فراہم کیا جاسکے۔ اس کے اعدادوشمار کے مطابق  اس کے آغاز سے ہی ملک میں 28 فروری 2021 تک 3،17،439 سائبر جرائم کے واقعات اور 5،771 ایف آئی آر درج کی گئیں جن میں کرناٹک میں 21،562 سائبر جرائم واقعات اور 87 ایف آئی آر اور 50،806 سائبر جرائم واقعات اور 534  دیگر شکایت شامل ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے تحریری جواب میں  یہ کہا۔ وزیر نے کہا کہ اس پورٹل پر پیش آنے والے واقعات ، ان کی ایف آئی آر میں تبدیلی اور اس کے بعد ہونے والی کارروائی کو قانون کی دفعات کے مطابق متعلقہ ریاست اور یونین ٹریٹری قانون نافذ کرنے والی ایجنسی سنبھالتی ہے۔ علاوہ ازیں  ایم ایچ اے ریاست اور مرکز یونین کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کرتی ہے اور انہیں خواتین اور بچوں سے متعلقہ افراد پر خصوصی زور دینے کے ساتھ رپورٹ ہونے والے سائبر جرائم اور دھوکہ دہی کے  واقعات کے تدارک کو تیز کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔