کابل۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد کابل میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں ہیں اور افغانستان سے باہر جانے کا صرف ایک راستہ کابل ایر پورٹ ہی ہے۔عوام ملک چھوڑنے کے لئے ایر پورٹ پر جمع ہو رہے ہیں۔ کابل ایر پورٹ پر افراتفری کا ماحول ہے اور اس دوران فائرنگ ہونے سے بھگدڑ مچ گئی۔ بھگدڑ میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ فی الحال امریکہ نے کابل ایر پورٹ کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور 6000 فوجی اتارنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ امریکہ نے افغانستان سے اپنے ملک کے شہریوں کو محفوظ نکالنے کے لئے کابل ایر پورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول کواپنے قابو میں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لئے وہ تقریباً 6000 جوانوں کو تعینات کرے گا۔
علاوہ ازیں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے ساتھ ہی نئے صدر کے نام کےلئے بھی صورتحال واضح ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ انگریزی نیوز چینل سی این این کی خبر کے مطابق طالبان کے ملا عبدالغنی بردار کو افغانستان کا نیا صدر اعلان کئے جانے کا امکان ہے۔طالبان نے افغانستان میں سرکاری ملازمین کو طالبان کے اقتدار کے تحت 20 سال پہلے کی طرح لوٹنے کی ہدایت دی ہے۔ طالبان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایک نئی شروعات کریں، رشوت، گھوٹالہ، تکبر، بدعنوانی، سستی اور بے حسی سے محتاط رہیں۔ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ پہلے جیسے ہوجائیں، جیسے وہ 20 سال پہلے طالبان کے دور اقتدار میں تھے۔ افغانستان پر قبضے کے ساتھ ہی طالبان نے جنگ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان نے کہاصدر اشرف غنی اور سفارت کاروں کے افغانستان چھوڑنے کے ساتھ ہی جنگ ختم ہوگئی ہے۔
امریکہ کے ایک دفاعی عہدیدار نے کہا ہے کہ جو بائیڈن نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں 5,000 جوانوں کی تعیناتی کو منظوری دی انہوں نے کہا کہ ان میں وہ 1,000 فوجی بھی شامل ہیں، جو پہلے سے افغانستان میں موجود ہیں۔ امریکی 82ویں ایر بورن ڈویژن سے 1,000 فوجیوں کی ایک بٹالین کو کویت میں ان کی تعیناتی کے بجائے کابل بھیج دیا گیا تھا۔