سری نگر۔ سابق وزیر اور پیپلزکانفرنس کے سینیئر لیڈر عبد الغنی وکیل کے فرزند کو ساتویں جماعت کی طالبہ کی6 برس قبل مبینہ عصمت دری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ مقامی انگریزی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملزم کو پولیس اسٹیشن دومانہ جموں میں بند رکھا گیا ہے جہاں سال 2015 میں مذکورہ ملزم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ملزم کی شناخت عابد غنی ولد عبدالغنی وکیل کے بطور ہوئی ہے جو ناؤ پورہ سوپورکا رہنے والا ہے اور اس کو5 جون کو سوپور سے ہی گرفتار کیا گیا۔ مذکورہ ملزم کے خلاف دومانہ پولیس اسٹیشن میں گزشتہ برسوں سے مقدمہ التوا میں پڑا ہوا ہے اور سابق ایس ایچ اوز نے اس کا اتہ پتہ معلوم ہونے کے باوجود بھی اس کوگرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچی کے والدین پولیس تھانے کی خاک چھانتے رہے لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی تھی یہاں تک کہ ضلع کے دیگر سینیئر عہدیداروں نے بھی اس معاملے میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔تاہم ذرائع نے کہا کہ دومانہ پولیس اسٹیشن کے موجودہ ایس ایچ او اور دیگر عہدیداروں نے مذکوہ ملزم کو گرفتار کرنے کو منظوری دے دی لیکن انہوں نے بھی اس گرفتاری کو میڈیا کے سامنے بیان کرنے سے گریزکیا جیسا کہ عام طور پر ایسے مقدمات میں کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس ضمن میں تحقیقات کو پہلے جان بوجھ کر التوا میں رکھا گیا کیونکہ اس کا ملزم اثر و رسوخ والے خاندان سے تعلق رکھتا ہے ۔متاثرہ بچی کے والدین کی طرف سے دائر شکایت کے مطابق کرلوپ گاؤں سے تعلق رکھنے والی ساتویں جماعت کی طالبہ26 اپریل2015 کو اپنے استاد اور دیگر طلبا کے ساتھ بن تالاب میں ایک اسپورٹس تقریب میں حصہ لینے کی غرض سے گئی ہوئی تھی۔
درج شدہ شکایت کے مطابق وہاں سے وہ پالورہ تک اسکول بس میں پہنچی جہاں اس کے والد کا دوست اس کا انتظار کررہا تھا جس نے اس کوگھر جانے کے لئے ایک میٹا ڈور میں بٹھایا۔جب میٹا ڈور پاتا بہوری کے مقام پر رک گیا تو وہاں دونا معلوم افراد نے اس بچی کو میٹا ڈورکی کھڑکی سے آواز دے کرکہا کہ اس کے باپ کا دوست ان کا رشتہ دار ہے اور انہیں کہا ہے کہ تمہیں اس کے گھرکارلوپ پہنچا دے ۔
یہ سن کر بچی میٹا ڈور سے نیچے اتری اور ان کی کار میں بیٹھ گئی۔ ان اغواکاروں نے بچی کو تالاب تلو میں واقع سرکاری کوارٹر پر پہنچایا اور وہاں اس کی جبری عصمت ریزی کی۔درج شدہ شکایت کے مطابق بعد ازاں اغوا کاروں نے بچی کو پتہ چوک پر چھوڑ دیا جہاں سے وہ خودگھر پہنچی اور والدین کے سامنے اس واقعے کو بیان کیا۔