Sunday, June 8, 2025
Homesliderطلاق کوچ، سعودی عرب میں مطلقہ افراد کی رہنمائی کی انوکھی ترکیب

طلاق کوچ، سعودی عرب میں مطلقہ افراد کی رہنمائی کی انوکھی ترکیب

- Advertisement -
- Advertisement -

جدہ: سعودی عرب کے وزارت انصاف کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہوا اور زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی سعودی عرب میں طلاق کی شرحیں عروج پر ہونے لگیں۔ جون میں سعودی عرب میں 4079  طلاق نامہ جاری کے گئے  جوکہ  اپریل میں دیئے گئے 134 طلاق سے 30 گنا زیادہ  ہے ۔

اچانک بڑھتی ہوئی طلاق انتہائی حد تک بڑھ رہی ہیں جو حالیہ برسوں میں مملکت میں طلاق کی شرح میں ڈرامائی اضافے کا آئینہ دار ہے۔ اس معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے ایک سعودی سماجی کاروباری اور طلاق نامہ کے کوچ نے لوگوں کو اس بات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لئے ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا ۔

کوچ غزل ہاشم نے 2017 میں اپنی دوست بسمہ بشانک جو کہ ماہر تعلیم ہے ان کے ساتھ پیج ٹرن پوڈ کاسٹ شروع کی۔پوڈ کاسٹ نے بعدازاں ہاشم کو حوصلہ افزائی کی کہ وہ کوچنگ بزنس قائم کرے جس پر انہوں نے  نیہت بیدایا مرکز قائم کیا  جو طلاق سے متعلق امور میں مہارت رکھتا ہے۔

طلاق کے بعد زندگی کے معاشرتی ، قانونی ، جذباتی ، پیشہ ورانہ اور خاندانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یہ رضاکارانہ اقدام اب بھی واحد عربی پلیٹ فارم ہے۔یہ خیال اس وقت شروع ہوا جب ہاشم اور بسمہ نے دونوں نے ماؤں کی حیثیت سے درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ملاقات کی۔بعد ازاں انہوں نے اپنی طرح  مسائل کا سامنے کرنے والے دوسروں افراد کی مدد کے بارے میں سوچا۔

ہاشم نے کہا کہ ہم نے پہلے کتاب  لکھنے کے بارے میں سوچا تھا ، لیکن بہت ساری گفتگو اور مطالعہ کے بعد ہم نے ایک پوڈ کاسٹم متعارف  کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ہم دوستانہ انداز میں بات چیت کرسکتے ہیں۔پہلا واقعہ ایم ایس ٹی ڈی ایف نیٹ ورک کے ذریعہ 2017 میں نشر کیا گیا تھا۔ پوڈ کاسٹ اب اپنے چوتھے سیزن میں داخل ہوچکا ہے جس کے ذریعہ طلاق اور مطالقہ افراد کے مسائل اور ان کے حل کےلئے تبادلہ خیا ل کیا جاتا ہے۔

پوڈ کاسٹ کے  پہلے سیزن میں خواتین پر توجہ دی گئی ، لیکن جب دونوں میزبانوں کو یہ معلوم ہوا کہ طلاق یافتہ مردوں میں بھی مسائل کی کمی نہیں ہے تو  انہوں نے بحث میں مردمہمانوں کو بھی شامل کرنا شروع کیا۔ہاشم نے کہا کہ وہ لوگوں کو طلاق لینے کی ترغیب نہیں دیتے بلکہ طلاق یافتہ مرداورخواتین دونوں کو معاشرتی شرمندگی پر قابو پانے اوراعتماد کے ساتھ زندگی میں اپنا نیا سفر شروع کرنے میں مدد کے لئے اپنی کوششوں کو وقف کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علیحدگی کو ناکامی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ جب شادی شدہ زندگی ناممکن ہوجاتی ہے تو طلاق زندگی میں دوسرا راستہ رہ جاتا ہے جس کے بعد مثبت انداز میں زندگی شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلاق سے متعلق بدنما داغ کو توڑنا ہے۔ طلاق کو ایک بری چیز کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کے بارے میں بات نہیں کی جانی جاتی جبکہ حقیقت میں یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے میں اعلی شرح پرموجود ہے – آپ کو شاید ہی کوئی ایسا خاندان مل سکے جس میں ایک بھی طلاق کا معاملہ نہ ہو۔